Maktaba Wahhabi

149 - 358
خاوند یا محرم کے بغیر عورت کے لیے حج یا کسی دوسرے سفر کے لیے نکلنا ناجائز ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (لا يَحِلُّ لامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاَللّٰهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ أَنْ تُسَافِرَ مَسِيرَةَ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ إلاَّ وَمَعَهَا حُرْمَـةٌ)(صحیح البخاری، کتاب تقصیر الصلاۃ، باب 4) ’’ کسی عورت کے لیے جو اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو محرم کے بغیر ایک رات اور دن کی مسافت کا سفر جائز نہیں ہے۔‘‘ (لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إِلا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ، وَلَا تُسَافِرُ الْمَرْأَةُ إِلا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ)(صحیح بخاری و صحیح مسلم) ’’ کوئی شخص کسی عورت کے ساتھ خلوت میں نہ جائے الا یہ کہ اس کے ساتھ اس کا محرم ہو، اور کوئی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔‘‘ اس پر ایک شخص نے اٹھ کر کہا، اے اللہ کے رسول! میری بیوی حج کے لیے چلی گئی ہے جبکہ میں نے فلاں فلاں غزوے کے لیے اپنا نام لکھوا رکھا ہے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(انْطَلِقْ، فَحُجَّ مَعَ امْرَأَتِكَ)’’چلا جا اور اپنی بیوی کے ساتھ حج کر۔‘‘ حسن بصری، امام نخعی، احمد، اسحاق، ابن منذر اور اصحاب رائے کا بھی یہی مسلک ہے، اور یہی صحیح ہے، کیونکہ یہ مسلک ان عمومی احادیث کے مطابق ہے جو عورت کو خاوند یا محرم کے بغیر ہونے کو روا نہیں سمجھتا۔ امام مالک، شافعی اور اوزاعی رحمۃ اللہ علیہم نے اس سے اختلاف کیا ہے۔ اور ہر ایک نے ایسی شرط عائد کی ہے جس کے لیے ان کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے۔ ابن منذر فرماتے ہیں، انہوں نے ظاہر حدیث کو چھوڑ دیا ہے۔ غرض ان کے پاس کوئی معتبر دلیل نہیں ہے۔ وباللّٰه التوفيق ۔۔۔دارالافتاء کمیٹی۔۔۔ عورت کے لیے محرم کے بغیر حج کا حکم سوال 7: ایک مسکین عورت کے رشتے داروں نے اس کے ساتھ سفر حج سے انکار کر دیا، اس نے اجنبی لوگوں کے ساتھ فریضہ ٔحج ادا کیا، وہ ایک ایسے شخص کے ساتھ حج کے لیے روانہ ہو گئی
Flag Counter