مسلمان سے یہ بھی مطلوب ہے کہ وہ حضور قلب اور خشوع وخضوع کے ساتھ نماز قائم کرے اور اس کی معاون صورتوں کو اپنائے جو چیزیں خشوع وخضوع کے خلاف ہیں انھیں چھوڑدے تاکہ اس کی نماز کامل اور صحیح ہو اور ذمہ داری ادا ہو جائے۔ظاہری اور حقیقی طور پر اس کی نماز ہونہ کہ صرف ظاہری نماز ہو۔اللہ تعالیٰ اس کی توفیق دے۔ نماز کے مستحبات اور مباحات (1)۔نماز کے دوران میں آگے قریب سے گزرنے والے شخص کو روک دینا مسنون ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ يُصَلِّي فَلَا يَدَعْ أَحَدًا يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ ، فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ فَإِنَّ معه القرين " "جب کوئی شخص نماز ادا کررہاہوتو وہ کسی کو اپنے آگے سےگزرنے نہ دے،اگر وہ باز نہ آئے تو اس سے لڑائی کرے کیونکہ اس کے ساتھ اس کا ساتھی(شیطان) ہے۔"[1] جب نمازی کے آگے سترہ ہو تو تب سترے کے پیچھے سے گزر جانے میں کوئی حرج نہیں۔اگر نمازی کے آگے جگہ تنگ ہو اور آگے گزرنے کی شدید ضرورت ہوتو تب نماز ادا کرنے والا اسے پیچھے نہ ہٹائے کیونکہ اس صورت میں آگے گزرنے والا مجبور ہے۔اسی طرح اگرکوئی شخص حرم میں نماز پڑھ رہا ہوتو وہ بھی آگے سے گزرنے والے شخص کو نہ روکے کیونکہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں نماز ادا کرتے تھے تو لوگ آگے سے گزرجاتے تھے حالانکہ آپ کے آگے سترہ نہ ہوتاتھا۔[2] جب نماز ادا کرنے والا اکیلا ہویاامام ہوتو تب سترے کا استعمال مسنون ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ ، فَلْيُصَلِّ إِلَى سُتْرَةٍ وَلْيَدْنُ مِنْهَا" "جب کوئی شخص نماز ادا کرے تو وہ سترہ سامنے رکھے اور اس کے قریب ہو۔"[3] |