Maktaba Wahhabi

550 - 548
اسی طرح جو شخص ولایت کا مدعی ہو اور اپنی خبر دہی کو غیب دانی کہے، وہ شیطان ولی کا ہے نہ کہ رحمان کا۔ اولیاء اللہ کی یہ شان نہیں ہے کہ وہ غیب داں ہوں یا اس طرح کا دعوی کریں۔ ولایت یا کرامت وہ امر ہوتا ہے جس کو اللہ تعالیٰ کسی مومن متقی کے ہاتھ پر اس کی دعا یا عمل صالح سے جاری کرتا ہے، اس میں ولی کی کوئی کاریگری یا قدرت نہیں ہوتی۔ ان لوگوں کا غیب دانی کا یہ دعوی ہی کفر بواح (صریحی کفر) ہے، پھر ایسا مدعی کیوں کر ولی ہو سکتا ہے؟ وہ تو اصل ایمان سے بھی باہر ہے!! امام شوکانی رحمہ اللہ نے کاہن کو قتل کا سزاوار لکھا ہے۔ بہر حال کاہن کی تصدیق ایمان کے ساتھ جمع نہیں ہو سکتی۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے حروف تہجی الف، با، جا، دا لکھنے والے کو نجومی قرار دیا ہے۔ جو لوگ ابجد کے حروف مفردہ لکھ کر تعویذ دیتے ہیں یا عدد نکال کر لکھتے ہیں اور انھوں نے اس کا نام ’’علم الحرف‘‘ رکھا ہے، وہ حقیقت میں علمِ غیب کے مدعی ہیں۔ ابجد کا سیکھنا سکھانا تہجی اور حساب کے لیے ہوتا ہے، اس کام کے لیے نہیں۔ ’’نُشْرَۃ‘‘ : یہ ایک قسم کا علاج اور منتر ہے، جو آسیب زدہ کے لیے کیا جاتا ہے۔ امام حسن بصری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ نشرہ ایک قسم کا سحر ہے۔ امام ابن الجوزی رحمہ اللہ کا قول ہے کہ نشرہ سحر کو مسحور سے دور کرنا ہے، یعنی آسیب زدہ سے جادو اتارنے کو ’’نشرہ‘‘ کہتے ہیں۔ یہ کام بھی جادو گر کے سوا اور کسی سے نہیں بنتا۔ جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں آیا ہے کہ کسی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ’’نُشرہ‘‘ کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( ھِيَ مِنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ ))(رواہ أحمد بإسناد جید و أبو داؤد) [1] [یہ شیطانی کام ہے] ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا ہے کہ نشرہ مکروہ یعنی حرام ہے۔ اس نشرہ سے مراد وہ کام ہے جو اہلِ جاہلیت کیا کرتے تھے۔ یہ قید اس لیے ہے کہ اگر کوئی شخص سحر کا ازالہ کسی آیت یا قرآن کی سورت سے کرے گا تو کوئی مضائقہ نہیں ہے، چنانچہ سورۃ الفاتحہ ہر بیماری سے شفا ہے اور معوذتین (سورۃ الفلق و الناس) سحر کے اثر کو زائل کرنے والی ہیں۔ ازالۂ سحر کا عمل: لیث بن ابی سلیم نے کہا ہے کہ آیاتِ ذیل سحر سے شفا کا ذریعہ ہیں اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ
Flag Counter