Maktaba Wahhabi

101 - 128
۲:رؤیۃ اللّٰہ: امام دارقطنی عقیدے کا ایک اہم مسئلہ کہ’’ قیامت کومومن اللہ تعالی کا دیدار کریں گے ‘‘کے موضوع پر اپنی اس کتاب میں ۲۸۷ مرفوع باسند احادیث لائے ہیں۔جن میں اسی ایک مسئلے کا اثبات کیا گیا ہے۔ اصول حدیث کی اصطلاحات میں اس کو ’’ جزء فی رؤیۃ اللّٰہ‘‘ کا نام دینا چاہئے۔ ۲:بعض احادیث پر صحت و ضعف کے اعتبار سے حکم بھی لگائے ہیں۔ مثلا پہلی حدیث کے آخر میں لکھتے ہیں: قال الدار قطنی:’’ہذا حدیث صحیح أخرجہ البخاری فی صحیحہ‘‘ ۳:بعض احادیث کے آخر میں اسناد کا اختلاف نقل کرتے ہیں،مثلا دس نمبر حدیث کے آخر میں سند کا اختلاف نقل کیا ہے۔ ۴:فی کتابہ کی وضاحت۔امام دارقطنی رحمہ اللہ اپنی کتاب میں اس روایت کی ’’ فی کتابہ ‘‘کہہ کر وضاحت کرتے ہیں جو شیخ نے اپنی کتاب سے بیان کی ہو گی۔مثلا دیکھیں حدیث نمبر:۴۸ ۵:کبھی سند کے شروع میں اپنے شیخ کا نام تفصیل سے لکھتے ہیں۔مثلا:حدثنا أبوبکر أحمد بن محمد بن اسماعیل الآدمی المقریء الشیخ الصالح (حدیث نمبر:۴۹) ۶:بعض راویوں پر جرح و تعدیل کے لحاط سے حکم لگاتے ہیں مثلا حدثنا ابوبکر احمد بن محمد بن اسماعیل الآدمی المقری الشیخ الصالح (حدیث نمبر:۴۹) ۷:امام دارقطنی مسانید کے طرز پر صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے نام سے روایت بیان کرتے ہیں پھر اس کی مختلف سندوں کو بیان کرتے ہیں اور ہر ہر سند کے ساتھ اس کا متن بھی بیان کردیتے ہیں۔مثلا حدیث أبی سعید الخدری رضی اللّٰه عنہ
Flag Counter