وجہ سے تھی۔میرے اور ایک یہودی کے درمیان زمین [ کا تنازعہ] تھا، تو وہ مُکر گیا۔ میں نے اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے رُوبرو پیش کیا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا:’’کیا تمہارے پاس کوئی دلیل ہے؟‘‘
’’میں نے عرض کیا: ’’نہیں ۔‘‘
’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودی سے فرمایا: ’’قسم اُٹھاؤ۔‘‘
’’میں نے عرض کیا: ’’یا رسول اللہ! وہ تو قسم اُٹھا کر میرا مال لے جائے گا۔‘‘
’’تو اللہ تعالیٰ نے یہ [ آیت کریمہ] نازل فرمائی:
{إِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَ أَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا… إِلیٰ آخر الآیۃ[1] } [2]
ح: کسی کے مال پر ناحق دعویٰ کا عبرتناک انجام:
امام مسلم نے حضرت سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ، کہ اروی نے ان کے ساتھ کسی گھر کے بارے میں تنازعہ کھڑا کیا۔ [3]
|