Maktaba Wahhabi

33 - 49
پھر آگے پڑھیے۔ ہمارا دعویٰ یہی ہے کہ تقلید سرا سر جہل اور گمراہی ہے پھر بھی آپ کی یاد دہانی کے لئے کچھ نقل کر دیتا ہوں ۔ کتاب التوضیح والتلویح میں ہے:فالمعرفۃ ادراک الجزئیات عن دلیل فخرج التقلید (التوضیح والتلویح ص۱۱) دلیل کے ساتھ جزئیات کے ادراک کو معرفت کہتے ہیں پس تقلید اس سے خارج ہو گئی۔ اسی طرح امام شافعی رحمہ اللہ نے بھی تقلید کو جہل قرار دیا ہے فرمایا:۔ وبالظن والتقلید لا یحصل العلم والمعرفۃ (فقہ الأکبر ص۷) ظن اورتقلید سے علم اور معرفت حاصل نہیں ہوتی۔ پھر آگے جا کر فرماتے ہیں ( وذلک لا یکون علماً) تقلید تو جہل ہے علم نہیں۔ اسی طرح امام احمد ابن حنبل کا فرمان ہے (لا تقلدنی ولا تقلد مالکاً ولا الشافعي ولا الأوزاعي ولا الثوري وخذ من حیث اخذوا۔ (الاعلام ج۲ ص۳۲) ترجمہ: تم میری تقلیدمت کرو اور نہ ہی مالک اور شافعی اور اوزاعي اور ثوری کی ۔تم بھی وہیں سے ( احکام) لو جہاں سے ان لوگون نے لئے ہیں۔ اسی طرح علامہ الوسی حنفی نے بھی تقلید کو گمراہی قرار دیا ہے لکھتے ہیں ۔ إن کان للضلالۃ أب فالتقلید ابوھا: اگر گمراہی کا کوئی باپ ہے تو تقلید اس کا باپ ہے۔(روح المعانی ج۱ ص ۹۷) اسی طرح علامہ طحاوی رحمہ اللہ حنفی کا کہنا ہے:۔ لایقلد إلاعصبی أوغبي :تقلید تو متعصب یا کوئی بیوقوف ہی کرتا ہے (عقود رسم المفتی ص ۲۷) لگتا ہے مفتی ولی صاحب قرآن کریم کو سمجھنے میں اپنے آئمہ کرام سے دو قدم آگے بڑھ گئے ہیں یا ان آئمہ کی غیر مقلد ین سے دوستی تھی جس کی بناء پر انہوں نے تقلید کے بارے میں الٹی سیدھی کہہ دی۔ بہر حال یہ تو آپ کے آپس کا مسئلہ ہے ہمیں معلوم نہیں کہ کون سچے ہیں اور کون جھوٹے اب آئیے تحقیقی
Flag Counter