Maktaba Wahhabi

35 - 49
اس لئے تمام آئمہ کرام نے اس ناپاکی سے سختی سے منع فرمایا ہے۔ آئیے ہم آپ کو دکھاتے ہیں کہ اس دعویٰ میں ہم اکیلے نہیں ہیں بلکہ اور بھی علماء سلف نے تقلید اور اتباع میں فر ق کیا ہے۔ دیکھئے کتاب ’’ التقلید وأحکامہ‘‘ سعد بن عبد العزیز الششری لکھتے ہیں۔ التقلید التزام المکلف مذھب غیرہ بلا حجۃ ۔اما الإتباع فھو ماثبت علیہ حجۃ ۔وممن قال بذلک ابن خویذ منداد وابن عبد البر وابن القیم والشاطبی وغیرھم۔(جامع بیان العلم ۲/۱۴۳۲ الإعتصام ص ۳۴۲ اعلام الموقعین ۲/۱۸۲)۔ ترجمہ: تقلید نام ہے چمٹ جانا مکلف کا کسی غیر کے مذہب کے ساتھ بغیر کسی دلیل کے اور اتباع کہتے ہیں جس پر دلیل ثابت ہوئی ہو ۔ اور یہ تعریف امام ابن خویذ امام ابن عبد البر ‘امام ابن القیم اور شاطبی نے کی ہے اور ان کے علاوہ کئی علماء نے بھی یہ تعریف کی ہے۔ اور اسی طرح ابو عمر ابن عبد البر رحمہ اللہ نے اس پر تمام علماء کا اجماع نقل کیا ہے فرماتے ہیں:۔ أجمع الناس علی أن المقلد لیس معدودا من اھل العلم وأن العلم معرفۃ الحق بدلیلہ فإن الناس لا یختلفون أن العلم ھو المعرفۃ الحاصلۃ عن الدلیل وأما بدون الدلیل فانما ھو تقلید (إعلام الموقعین ج۱ ص۱۷، وانظر مختصر جامع بیان العلم و فضلہ باب فساد التقلید و نفیہ ص ۲۹۲ ۔ ۳۰۴) ترجمہ: لوگوں کا اس بات پر اجماع ہے کہ مقلد کو اہل علم میں سے شمار نہیں کیا گیا کیونکہ علم تو حق کو اس کی دلیل سے پہچان لینے کا نام ہے۔ لہٰذا اس بات پر کوئی اختلاف نہیں کہ علم دلیل سے حاصل شدہ معرفت کا نام ہے۔[1] یہی وجہ ہے کہ آج تک کسی بھی عالم نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کی تعریف تقلید سے نہیں کی اگر یقین نہ آئے تو کوئی بھی تفسیر اٹھا کر دیکھ لیں چاہے کسی مقلد کی یا غیرمقلد کی عربی کی ہو یا اردو کی کہیں بھی قرآن کریم میں اتباع کا لفظ رسول کے ساتھ آیا ہو اور اس کا ترجمہ یا تفسیر تقلید سے کیا گیا ہو۔ کیونکہ اتباع صرف اور صرف رسول کی
Flag Counter