Maktaba Wahhabi

42 - 49
کیوں کہ قیاس کرنے کا مطلب یہ ہوا کہ اس کا حکم اللہ تعالیٰ نے نہیں اتارا اس لئے ہم نے اس پر حکم لگایا ہے جب کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ﴾ آج میں نے تمہارے لئے دین کو مکمل کر دیا ہے بلکہ اللہ تعالیٰ نے تو اپنے پیارے نبی کو بھی قیاس کرنے کی اجازت نہیں دی بلکہ فرمایا، ﴿وَأنِ احْکُمْ بَیْنَھُمَ بِمَااَنْزَلَ اللّٰہُ﴾ (مائدہ ۴۹) ترجمہ:آپ ان کے معاملات میں اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ وحی کے مطابق فیصلہ کیا کیجئے۔ اور اسی طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔ ﴿وَمَنْ لَمْ یَحْکُمْ بِمَا اَنْزَلَ اللّٰہُ فَأولٰئِکَ ھُمُ الْکَافِرُوْنَ ﴾ (المائدہ ۴۴) ترجمہ: اور جو لوگ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی وحی کے ساتھ فیصلے نہ کریں وہ پورے اور پختہ کافر ہیں۔ دوسری آیت میں ہے ( فَأولٰئِکَ ھُمُ الظَّالِمُوْنَ) وہی لوگ ظالم ہیں۔ تیسری آیت میں (فَأولٰئِکَ ھُمُ الْفَاسِقُوْنَ) وہی لوگ فاسق ہیں ۔یہ آیتیں بار بار اس بات کی طرف توجہ دلا رہی ہے کہ جو لوگ اپنی طرف سے یا کسی مجتہد کے غلط فتوے سے چیزوں پر حلال اور حرام کی مہر لگاتے ہیں وہ یا تو کافر ہیں یا ظالم ہیں یا فاسق ہیں۔ قیاس کے بطلان کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ اہل قیاس خود قیاس کرتے ہوئے آپس میں اختلاف کرتے ہیں ۔جس سے اللہ تعالیٰ نے سختی سے منع فرمایا ہے۔ ﴿وَلا تَکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ تَفَرَّقُوْا وَاخْتَلَفُوْا مِنْ بَعْدِ مَا جَآئَہُمُ الْبَیِّنَات﴾ (آل عمران۔ آیۃ ۱۰۵)۔ ترجمہ: (اور مت ہو ان لوگوں کی طرح جو فرقوں میں بٹ گئے ہیں اور آپس میں اختلاف کئے ہوئے ہیں )۔ تو ان کا قیاس میں اختلاف کرنا س بات کی دلیل ہے کہ قیاس شریعت نہیں ہے کیوں کہ شریعت میں اختلاف محال ہے جیسے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔ ﴿وَلَوْ کَانَ مِنْ عِنْدِ غَیْرِ اللّٰہِ لَوَجَدُوْا فِیْہِ اخْتِلاَفًا کَثَیْرًا﴾ (النساء۔ آیۃ۸۲)
Flag Counter