Maktaba Wahhabi

43 - 49
اگر یہ شریعت اللہ کے علاوہ کسی اور کی طرف سے ہوتی تو ضرور اس کے اندر ان لوگوں کو بہت سارے اختلافات نظر آتے۔ یہاں تو بات اختلافات تک نہیں رہی بلکہ اس کی وجہ سے فرقوں میں بٹ گئے جس سے شریعت نے منع کیا ہے۔مثلاً شوافع کہتے ہیں تین بال برابر مسح کرنے سے وضوء ہو جائے گا اور احناف کہتے ہیں جب تک چوتھائی سر کا مسح نہیں کرے گا وضوء نہیں ہو گا لیکن مالکی حضرات کہتے ہیں نہ پہلے والے کا وضوء صحیح اور نہ دوسرے کا بلکہ جب تک پورے سر کا مسح نہیں کرے گا اس کا وضوء نہیں ہو گا۔ مثال نمبر ۲۔احناف کہتے ہیں کہ اگر کسی نے للّٰه أجل یا للّٰه أعظم کہتے ہوئے نیت باندھ لی تو اس کی نماز ہو جائے گی لیکن شوافع کے نزدیک یہ بے نمازی شمار ہو گا جب تک اللہ اکبر نہ کہے گا اس کی نماز نہیں ہو گی۔ مثال نمبر ۳۔احناف کہتے ہیں لفظ ھبہ یا تملیک سے نکاح منعقد ہو جائے گا اور وہ مرد اور عورت آپس میں میاں بیوی شمار ہو ں گے جو بچہ ہو گا وہ حلا ل کا ہو گا دونوں میں سے کوئی مر جائے تو دوسرا وارث بنے گا۔ لیکن شوافع کہتے ہیں کہ بغیر لفظ ( نکاح یا تزویج) کے نکاح منعقد نہیں ہو گا اگر وہ صحبت کرے تو وہ زنا شمار ہو گا اور اس صحبت سے جو بچہ پیدا ہو گا وہ حرام کا ہو گا اور ایک مر جائے تو دوسرا مرنے والے کا وارث نہیں بنے گا ۔قارئین کرام! آپ نے دیکھ لیا کہ اہل قیاس کے قیاسات میں کتنا آسمان و زمین کا فرق اور اختلاف ہے۔ یعنی بالفاظ دیگر یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ ہمیں وضوء کاطریقہ بتا یا ہے اور نہ نماز کا طریقہ بتایا ہے اور نہ ہی شادی بیاہ کا صحیح طریقہ بتا یا ہے جس کی وجہ سے ہم قیاس کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ جبکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے (اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ) میں نے آج تمہارے لئے دین اسلام کو مکمل کر دیا ہے۔ ﴿وَأطِیْعُوْا اللّٰہُ وَرَسُوْلَہُ وَلاَ تَنَازَعُوْا فَتَفْشَلُوْا وَتَذْھَبَ رِیْحُکُمْ﴾ (سورۃ أنفال۔ آیۃ۴۶) اور اطاعت کرو اللہ اور اس کے رسول کی اور آپس میں مت جھگڑو ورنہ تم بزدل ہو جاؤ گے اور تمہاری قوت جاتی رہے گی۔ اور اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ﴿لاَ تَخْتَلِفُوْا فَتَخْتَلِفَ قُلُوْبُکُمْ﴾ (نسائی ج۲ ص۹۰، مستدرک حاکم ج۱ ص۷۶۵)
Flag Counter