Maktaba Wahhabi

49 - 49
(آل عمران ۸۵) ۳۔اسی طرح اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿شَھرُ رَمَضَانَ الَّذِیْ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْآنُ ھُدًی لَّلنَّاسِ﴾ (البقرۃ ۱۸۵) ۴۔اسی طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ وَمَا اَرْسَلْنَاکَ اِلاَّ کَافَّۃً لِلنَّاسِ﴾ (الأنبیاء۱۰۷) قارئین کرام! ۱۔ مذکورہ بالا دونوں آیتوں سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اسلام صرف ایک ہے جو کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک قابل قبول ہے اور جو اس کے علاوہ کوئی اور دین کی تلاش میں ہے اس کا دین مردود ہے۔ ۲۔ اور تیسری آیت سے یہ بات ثابت ہوئی کہ اللہ تعالیٰ نے تمام انسانوں کی ہدایت کے و اسطے صرف ایک قرآن نازل فرمایا دو نہیں ۔ ۳۔ اور چوتھی آیت سے یہ بات ثابت ہوئی کہ اللہ تعالیٰ نے پوری دنیا کے انسانوں کی رہنمائی کے لئے آخری نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجا ہے اور کوئی نبی نہیں۔ ان تینوں اصولوں میں کسی بھی مسلمان کا اختلاف نہیں ہے۔ قارئین کرام! یاد رہے کہ جس طرح نبی سب کا ایک ہے، قرآن سب کا ایک ہے، دین اسلام سب کا ایک ہے اور جو شخص دو اسلام ہونے کا قائل ہے وہ بالا تفاق سب کے نزدیک قرآن و حدیث کی روشنی میں کافر ہے ۔ او ر اسی طرح جو حکم اللہ تعالیٰ نے مشرق والوں کے لئے نازل فرمایا ہے وہی حکم مغرب والوں کے لئے بھی ہے اور جو حکم عربیوں کے لئے ہے وہی حکم عجمیوں کے لئے بھی ہو گا۔ اور جو یہ کہتا ہے کہ نہیں بلکہ ہندوستانیوں کے لئے الگ حکم ہے عربیوں کے لئے الگ حکم ہے پاکستانیوں کیلئے الگ حکم ہے اور سعودیوں کیلئے الگ حکم ہے تو گویا کہ وہ یہ کہنا چاہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دو اسلام نازل کئے ہیں۔کسی پر سختی کا حکم نازل فرمایا ہے اور کسی پر نرمی کا کسی پر کسی چیز کو حلال قرار دیا ہے اور کسی پر حرام کسی کے لئے جائز قرار دیا ہے اور کسی کے لئے ناجائز جیسے کہ ماسٹر امین اوکاڑوی حنفی متعصب کا خیال ہے کہ علاقہ کے اعتبار سے حلال حرام جائز یا ناجائز کا اختلاف کرنا درست ہے ۔ نعوذ باللہ یہ اللہ تعالیٰ سے کبھی صادر نہیں ہو سکتا ۔ کیوں کہ یہ چیز اللہ تعالی کی شریعت مطہرہ میں اختلافات کو ثابت کرتی ہے جبکہ اللہ تعالیٰ کی شریعت اختلافات سے پاک ہے جس کی گواہی خود قرآن کریم دے رہا ہے۔
Flag Counter