Maktaba Wahhabi

117 - 224
علماء کا جب ذکر کیا جائے تو وہ ستارے ہیں ۔میرے نزدیک ان سے زیادہ کوئی قابل اطمینان نہیں ۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں : جب مالک کے پاس سے حدیث آئے تو اسے مضبوطی سے تھام لو۔ ان کو جب حدیث میں شک ہوتا تو اسے مکمل چھوڑ دیتے۔ [1] امام احمد بن حنبل اور امام مالک: ابو زرعہ دمشقی سے روایت ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے احمد بن حنبل سے سنا: جب ان سے پوچھا گیا کہ سفیان اور مالک روایت میں اختلاف کریں تو آپ کے نزدیک کون لائق ترجیح ہے؟ تو انہوں نے کہا: میرے دل میں مالک کی عظمت زیادہ ہے۔ پھر میں نے پوچھا … مالک اور اوزاعی اگر اختلاف کریں ؟ انہوں نے جواب دیا: مالک مجھے زیادہ محبوب ہیں ۔ اگرچہ اوزاعی بھی امام ہیں ۔ اس کے بعد ان سے سوال کیا گیا اور ابراہیم (نخعی)؟ یہ سوال اس بنیاد پر تھا کہ گویا وہ مالک کے ہمسر نہیں کیونکہ وہ ائمہ حدیث میں نہیں تھے۔ ابو زرعہ نے اس کا یہ جواب دیا کہ انہیں ان کے معاصرین کے ساتھ چھوڑ دو۔ پھر ان سے پوچھا گیا کہ اگر کوئی شخص صرف ایک ہیشخص سے حفظ کرنا چاہے تو آپ کس محدث کی حدیث کی رائے دیں گے؟ انہوں نے کہا: میں مالک سے حفظ حدیث کی رائے دوں گا۔[2] امام ابو حنیفہ کے بارے میں بعض علماء کی رائیں : سیّدنا شعبہ بن حجاج علم حدیث میں امیر المؤمنین تھے۔[3] اور اہل فکر کے نزدیک امام ابو حنیفہ کا مقام ہم بتلا چکے ہیں ۔ اس اختلافِ منہج کے باوجود سیّدنا شعبہ امام ابو حنیفہ کی بہت عزت و تکریم کرتے تھے اور ان کے مقام و مرتبہ کے مداح تھے۔ دونوں حضرات میں محبت و
Flag Counter