Maktaba Wahhabi

19 - 224
مقدمہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلوٰۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ وَعَلیٰ آلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَمَنْ دَعَا بِدَعْوَتِہٖ وَاہْتَدَیٰ بِہَدْیِہٖ إِلیٰ یَوْمِ الدِّیْنِ وَبَعد! مسلمانوں کے امراض بڑھتے بڑھتے آج اتنی وسعت اختیار کر چکے ہیں کہ ان کے دین و دنیا کے ہر گوشے پر محیط ہو چکے ہیں ۔ حیرت انگیز بات ۔تو یہ ہے کہ یہ امراض جو بہت سی اقوام و ملل جنہیں اپنی کثرتِ تعدد اور وسعت ذرائع پر بہت بھروسہ اور اعتماد تھا انہیں بھی ۔صفحہ ہستی سے نیست و نابود کر چکے ہیں ۔ لیکن اپنے خطرات و نقصانات کے باوجود اُمت مسلمہ کو ختم کرنے میں وہ ناکام و نامراد ہی رہے۔ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلیٰ ذٰلِکَ۔ اپنی ہزار کمزوری کے باوجود اس کے محفوظ و مامون رہ جانے کی وجہ یہ ہے کہ ان کے درمیان کتاب الٰہی اور سنت و دعوتِ نبوی کا وجود ہے۔ اسی طرح آپ کی دعا ئے خیر و برکت اور صلحائے اُمت کا استغفار بھی ان کی سلامتی کا ضامن ہے: ﴿وَ مَا کَانَ اللّٰہُ لِیُعَذِّبَہُمْ وَاَنْتَ فِیْہِمْ وَمَا کَانَ اللّٰہُ مُعَذِّبَہُمْ وَہُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ o ﴾ (الانفال: ۳۳) ’’اور جب تک آپ ان میں رہیں اللہ انہیں عذاب نہ دے گا اور اللہ انہیں اس وقت تک عذاب نہ دے گا جب تک وہ استغفار کرتے رہیں ۔‘‘ دورِ اخیر میں اُمت مسلمہ کو سب سے خطرناک مرض جو لاحق ہوا ہے وہ ہے اختلا ف اور مخالفت! ذوق ، رجحان ، کردار، اخلاق یہاں تک کہ معتقدات و نظریات ، افکار و آراء، اسالیب فقہ، فرض عبادات، ہر شے اور ہر معاملے میں اختلاف ! گویا ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس
Flag Counter