Maktaba Wahhabi

27 - 224
ظاہر و باہر ہیں تو ایسی شکل میں یہ اختلاف تعمیر کی بجائے سبب تخریب بن جاتا ہے۔ اقسامِ خلاف کے محرکات ۱۔ خلاف! مبنی بر نفسانیت: ذاتی معاملات ، شخصی اغراض و مقاصد کے حصول کے اور کبھی کبھی علم و فہم اور تفقہ کے اظہار کے لیے خلاف کی بنیاد پڑتی ہے۔ جس کی تمام شکلیں معیوب اور مذموم ہیں ۔ کیونکہ تحقیق حق کی بجائے ہوائے نفس کا اس پر غلبہ ہوتا ہے جو ہمیشہ باعث شرو فساد ہوتا ہے۔ اور یہ نفسانیت شیطان کی ایسی سواری ہے جو منزل کفر و عصیان تک پہنچا دیتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿اَفَکُلَّمَا جَآئَ کُمْ رَسُوْلٌ بِمَا لاَ تَہْوٰٓی اَنْفُسُکُمُ اسْتَکْبَرْتُمْ فَفَرِیْقًا کَذَّبْتُمْ وَ فَرِیْقًا تَقْتُلُوْنَ o ﴾ (البقرہ: ۸۷) ’’کیا جب تمہارے پاس کوئی رسول وہ چیز لے کر آئے جسے تمہارے نفس نہ چاہتے تھےتو تم اس سے تکبر کرتے اور ان انبیاء میں سے کسی گروہ کو جھٹلاتے اور کسی کو شہید کر دیتے ۔‘‘ نفسانیت کی وجہ سے جن باطل پرستوں اور گمراہوں نے عدل سے پہلو تہی کی عدل و انصاف بھی اس سے دُور ہی رہا: ﴿فَــلَا تَتَّبِعُوا الْہَوٰٓی اَنْ تَعْدِلُوْا﴾ (النساء: ۱۳۵) ’’تو خواہش نفس کے پیچھے نہ پڑو کہ حق سے دُور ہو جاؤ۔‘‘ نفس پرستی ہی میں گمراہ راہِ حق سے بھٹکتے رہتے ہیں : ﴿قُلْ لَّآ اَتَّبِعُ اَہْوَآئَ کُمْ قَدْ ضَلَلْتُ اِذًا وَّ مَآ اَنَا مِنَ الْمُہْتَدِیْنَ o﴾(الانعام: ۵۶) ’’تم کہو میں تمہاری خواہش کی اتباع نہیں کرتا۔ ایسا ہو تو میں بہک جاؤں اور
Flag Counter