Maktaba Wahhabi

287 - 389
فصل چہارم: ابن حزم کے نزدیک نامعتبر مصادر شریعت کے ماخذ اور مصادر وہ ہیں جہاں سے شریعت کا علم حاصل کیا جاسکے کہ کونسی چیز مشروع ہے اور کونسی غیرمشروع، بالفاظ دیگر اس سے مراد وہ چیز ہے جسے شریعت کی دلیل کے طور پر ذکر کیا جاسکے۔ اس اعتبار سے بعض ماخذ و مصادر ایسے ہیں جنھیں ابن حزم کے علاوہ دیگر اہل علم ماخذ شریعت سمجھتے ہیں جبکہ ابن حزم کے نزدیک وہ ناقابل اعتبار ہیں اور ان کے نزدیک ان پر شرع متین کی بنیاد نہیں رکھی جاسکتی۔ ان میں قیاس، استحسان، مصلحت، قول صحابی وغیرہ شامل ہیں۔ ذیل میں انھی مصادر پر گفتگو کی جائے گی کہ امام ابن حزم کے نزدیک ان کی حیثیت اور قدر وقیمت کیا ہے۔ 1۔قیاس وراے عربی زبان میں قیاس تقدیر یعنی پیمائش کرنے کو کہتے ہیں۔ جیسے قست الثوب بالذراع ، میں نے ذراع کے ذریعے کپڑے کی پیمائش کی۔ اصطلاحی طور پر اس سے مراد ؛اشتراک علت کی بنا پر حکم منصوص کو غیر منصوص پر جاری کرناہے۔ دوسرے الفاظ میں یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ قرآن و سنت میں صریح طور پر بیان کردہ حکم کو ایسے معاملہ میں جاری کرنا جس کا حکم صراحت کے ساتھ مذکور نہ ہو اور اس کی وجہ یہ ہو کہ قرآن و سنت میں بیان کردہ حکم کی علت اس معاملہ میں بھی پائی جاتی ہے۔[1] قیاس میں باہم متماثل معاملات کو اکٹھا کردیا جاتا ہے اور دو مختلف معاملات کو الگ الگ کردیا جاتا ہے ۔متماثل معاملات کو حکم میں مشترک کردیا جاتا ہے۔قیاس کے چار ارکان ہوتے ہیں: مقیس مقیس علیہ علت مشترکہ حکم کوئی ایسا معاملہ جس کا حکم شرعی نصوص میں براہ راست نہیں ملتا اسے مقیس کہتے ہیں ۔اس کا حکم تلاش کرنا ہوتا ہے ۔پھر دیکھا جاتاہے کہ شرع میں اس سے ملتاجلتاشبیہ ونظیر معاملہ کونسا ہے ۔اس منصوص معاملے کو مقیس علیہ کہتے ہیں ۔پھر اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ آیا حکم کی علت دونوں معاملات میں ایک ہی ہے۔اگر علت حکم دونوں کی مشترک ہوتو منصوص حکم کو علت مشترکہ کی وجہ سے غیر منصوص پر لاگو کردیا جاتا ہے ۔اس عمل کا نام قیاس ہے ۔
Flag Counter