Maktaba Wahhabi

340 - 389
’’جو یقین کے ذریعے ثابت ہو چکا ہو اس کا سقوط و انعدام بھی یقین کے سوا ممکن نہیں۔ ‘‘ استصحاب پر مبنی مسائل؛ جمہور اور ابن حزم کا طرزِ عمل جمہور فقہا اور ابن حزم دونوں نے استصحاب کے قاعدے کو استعمال کرتے ہوئے احکام وضع کیے ہیں۔ چند نمایندہ مسائل کا مقارنہ یہاں کیا جاتا ہے۔ تیمم سے نماز تیمم کے وضو سے نماز پڑھنے کے دوران پانی کو دیکھ لیا تو اس کی نماز اسی حالت میں مکمل کرنا چاہیے یا وضو کرنا چاہیے؟ یہ مسئلہ استصحاب کی قسم استصحابِ حکمِ اجماع سے تعلق رکھتا ہے۔امام ابوحنیفہ اورامام داؤد ظاہری کے نزدیک اس کی نماز باطل ہے اور وہ دوبارہ وضو کر کے نماز ادا کرے گا۔ امام مالک، امام شافعی اور امام احمد کے مطابق پانی دیکھ لینے سے قبل متیمم کی نماز پر اجماع ہے اور اب استصحاب پر عمل کرتے ہوئے چونکہ کوئی نماز کے بطلان کی کوئی واضح دلیل نہیں ہے اس لیے پہلے والا حکم ہی جاری رکھا جائے گا۔ ابن حزم کا رجحان یہاں استصحاب کے اثبات کا ہے۔ الاحکام میں انہوں نے جانبین کے دلائل پر تفصیلی بحث کرنے کے بعد لکھا ہے : "فوجدنا كل من ذكرنا مأمورا بالتيمم بنص القرآن ، فلما صلوا كانوا لا يخلون من أحد وجهين : إما أن يكونوا صلوا كما أمروا أو لم يصلوا كما أمروا . فإن قالوا لم يصلوا كما أمروا قلنا لهم : فهم إذا منهيون عن التيمم والصلاة ابتداء لا بد من هذه وهذا لا يقوله أحد ، ولو قاله لكان مخطئا مخالفا للقرآن والسنن والإجماع ، فإذ قد سقط هذا القسم بيقين فلم يبق إلا القسم الثاني ، وهو أنهم قد صلوا كما أمروا ، فإذ قد صلوا كما أمروا فلا تحل لهم إعادة صلاة واحدة في يوم مرتين ، لنهي رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ." [1] مذکورہ الصدر بحث میں ہم نے دیکھا کہ یہ شخص نص قرآنی کے مطابق تیمم پر مامور تھا،اب جب اس نے نماز ادا کی تو دو میں سے ایک صورت حال سے خالی نہیں تھی؛یا تو اس نے مامور طریقے کے مطابق نماز ادا کی یا اس کے بغیر۔اگر کہا جائے کہ مامور طریقے کے مطابق ادا نہیں کی تو گویا وہ نماز سے پہلے کیے جانے والے تیمم کو غیر مامور قرار دے رہے ہیں اور یہ کسی کا بھی قول نہیں ہے ۔ اس قول سے قران و سنت و اجماع کی مخالفت لازم آتی ہے۔ اب جب ایک صورت یقینی طور پر باطل ہو گئی تو
Flag Counter