Maktaba Wahhabi

383 - 389
اس قول کی وجہ سے " اور آپس ایک دوسرے کے مال کو باطل طریق سےمت کھاؤ" اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرماں کے سبب سے کہ جس میں ہے جس نے کسی بنجر زمین کو آباد کیا وہ زمین اس کی اور اس کے ورثاء کی ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد گرامی کی رو سے بے شک تمہارے خون اور مال ایک دوسرے پر ناحق کھانا حرام ہیں۔ ہائے افسوس کس اصول کی بنیاد پر وہ کہ رہے ہیں کہ وہ زمین جو اس نے وراثت میں پائی ہے باخود اپنی محنت سے آبادکی ہے وہ کسی معدن کے نکلنے سے اس سے محروم کردیا جائے ۔ یہ ایک ایسا قول ہے کہ جس کی تائید نہ قرآن کرتا ہے، نہ سنت نہ ہی کوئی بے حد کمزور وضعیف روایت نہ فاضل علماء میں کسی کی رائے ہے نہ ہی قیاس اس کی تائید کرتا ہے اس کی مثال تو اس طرح سے ہے کہ کسی مسجد یا مسجد نبوی یا مسجد حرام یا مسلمانوں کے قبرستان سے کوئی معدن نکل آیے تو فوراً وہ مسجد ملکیت سلطان میں دے دی جائے گی اور اس طرح مسجد نبوی اور بیت اللہ الحرام سے تمام مسلمانون کو بے دخل کر دیا جائے گا اور ان کے داخلے پر پابندی عائد کردی جائے گی۔ اور ۔۔۔۔ مسلمانوں کی تدفین منع کردی جائے گی ہائے افسوس یہ کیسا قول اور کون اس کی طرف راہ نمائی کررہا ہے ۔" مندرجہ بالا مسئلہ میں نئے دور میں ریاستی سطح پر قانون سازی کے لیے اور وہ لوگ جو یہ کلیم کرتے ہیں کہ ہماری زمینوں کے نکلنے والے معدنیات کی ملکیت ہمیں ٹرانسفر کی جائے وہ بہ طور شرعی دلیل کے ابن حزم رحمہ اللہ کی آراء اور افکار سے راہنمائی لے کراس حق کو لے سکتے ہیں۔ 2- دودھ بینک (Milk Bank)کی شرعیت کا مسئلہ مغربی تہذیب اپنی نہاد میں ایک غیر انسانی اور ظالمانہ تہذیب ہے کہ جس نے انسان کے ساتھ سب سے بڑا ظلم یہ کیا ہے کہ اسے سماجی سطح پر تنہا کر دیا ہے۔ اس انفرادیت پسندی کا انسان کو سب سے بڑا نقصان یہ ہوا کہ وہ سماجی ذمہ داریاں اٹھانے کے قابل نہیں رہا اور نہ ہی یہ پسند کرتا ہے کہ ان کے کندھوں پر کسی طرح کا بوجھ ڈالا جائے ۔سماجی سطح ہر اس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوا کہ پورا خاندانی نظام شکست و ریخت کا شکار ہو گیا ہے۔ آزادی نسواں کے تحت معاشرے میں بے حیائی بے راہ روی کا ایک ایسا طوفان آیا ہے کہ آزادانہ تعلقات کو نہ صرف جواز مل گیا بل کہ اسی کے لیے فکری سطح پر ترغیبات فراہم کی گئی ۔ اس سماجی المیے کا اثر یہ ہوا معاشرے میں بن باپ کے بچوں کی کثرت ہوگئی اور بے شمار بچے ایسے بھی ہوتے ہیں کہ جنھیں نہ اپنے باپ کے بارے میں علم ہوتا ہے اور نہ ہے ماں کے بارے میں بلکہ پیدا ہوتے ہی کسی ایسے سنٹر میں پہنچا دیا جاتا ہے جہاں حکومتی سطح پر بچوں کی نگہداشت کا اہتمام کیا جاتا ہے اور بچے بن ماں باپ کے جوان ہو کر معاشرے کا حصہ بن جاتے ہیں۔ ایسے بچے یا تو خراج یعنی قبل از وقت ولادت سے پیدا ہوجاتے ہیں یا پھر بہت ساری بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں ۔ ان کے لیے مغرب میں ملک بینک قائم کیے گئے ہیں تاکہ وہ بچے ماں کا دودھ پیئں اور ماں کا دودھ نہ پینے سے ان کی قوت مدافعت کمزور نہ رہ جائے۔ انھیں معاشروں میں بسا اوقات یہ بھی ہوتا ہے کہ بچے کی والدہ کی وفات کے بعد بچے کی رضاعت کی ضرورت جو پیدا ہوتی
Flag Counter