Maktaba Wahhabi

3 - 193
عرضِ مؤلف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کا آغاز خوابوں کے ذریعے سے ہوا تھا۔ فرمانِ نبوی کے مطابق سچے خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہیں۔ انھیں مبشرات (بشارات) بھی کہا گیا ہے۔ خواب کی اہمیت کے پیش نظر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو آنے والے خوابوں میں دلچسپی لیتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز کے بعد صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی طرف متوجہ ہوجاتے۔ اپنا خواب بیان فرماتے بعدازاں اس کی تعبیر بھی بتاتے، پھر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے پوچھتے تھے کہ آپ لوگوں میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہو تو بیان کرے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خوابوں کی تعبیر بتاتے تھے۔ اگر کوئی نامناسب خواب سُناتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے روک دیتے تھے کہ کسی دوسرے کوایساخواب نہیں سُنانا چاہیے۔ قرآن مجید میں سیدنا ابراہیم و سیدنا یوسف علیہما السلام اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خوابوں کا ذکر کیا گیا ہے، چنانچہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے تذکرے میں ہے کہ وہ صرف خواب دیکھ کر ہی اپنے بیٹے کو ذبح کرنے کے لیے تیار ہوگئے۔ اسی طرح سیدنا یوسف علیہ السلام پربھی اللہ تعالیٰ کے بڑے انعامات تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انھیں خوابوں کی تعبیر کا علم بطورِ انعام عطا فرمایا تھا۔ انھوں نے اپنے جیل کے ساتھیوں اور بادشاہ کے خواب کی تعبیر بتائی تو ساتھ ہی یہ بھی واضح کردیا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے خاص علم عنایت فرمایا ہے۔
Flag Counter