Maktaba Wahhabi

47 - 494
آئی ہوتی تو میں کعبہ کا خزانہ نکال کر اسے اﷲ کے راستے میں خرچ کر دیتا۔‘‘[1] جب کعبہ کے فاضل مال کا یہ حکم ہے تو باقی مساجد کے فالتو مال کا بالاولیٰ یہی حکم ہے اور یہ حکم قیامت تک باقی رہے گا کہ اگر مساجد کے غیر ضروری سامان کو مساجد کے علاوہ دیگر مصارف مثلاً غرباء ومساکین میں صرف کرنے سے کسی فتنہ کا اندیشہ ہو تو اسے کسی بھی دوسرے مصرف میں خرچ نہیں کرنا چاہیے لیکن اگر کسی قسم کا کوئی اندیشہ نہ ہو تو پھر افضل ہے کہ ایسا سامان جو فالتو ہے اور مسجد کے کسی مصرف میں نہیں تو اسے محتاجوں اور مصلحت کے کاموں میں صرف کر دیا جائے، اسے بلا وجہ ایک جگہ پر روکے رکھنا جائزنہیں، بلکہ ایسا کرنا اس کے ضیاع کے مترادف ہے جس سے شریعت نے منع کیا ہے۔ (واﷲ اعلم) مسجد میں نماز کے بعد لیٹنایا سونا سوال:گرمی کے دنوں میں نمازی حضرات ظہر کی نماز پڑھ کر مسجد میں سو جاتے ہیں، کیا مسجد میں لیٹنا یا سونا، اس کے آداب کے خلاف نہیں ہے، قرآن وحدیث کی میں اس کے متعلق کیا حکم ہے؟ جواب:مسجدیں اﷲ کی عبادت کے لیے تعمیر کی جاتی ہیں، ان میں گپیں ہانکنا، فضول کام کرنا اور عادت کے طور پر سونا جائز نہیں ہے۔ مگر کبھی کبھار ضرورت پڑنے پر لیٹنے میں چنداں حرج نہیں ہے جیسا کہ حضرت عباد بن تمیم رضی اللہ عنہ اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک مرتبہ ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر چت لیٹے ہوئے دیکھا تھا۔ [2] اسی طرح وہ صحابہ کرام یعنی اصحاب صفہ جن کا گھر بار نہیں ہوتا تھا وہ مسجد میں سوتے تھے جیسا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے متعلق روایات میں ہے کہ وہ مسجد میں سو جایا کرتے تھے۔ [3] ایک دوسری روایت میں صحابہ کرام کا بیان ہے کہ ہم زمانہ نبوت میں مسجد کے اندر سوتے اور اس میں قیلولہ کرتے تھے جب کہ ہم نوجوان ہوتے تھے۔[4] بہرحال مسجد میں بوقت ضرورت لیٹنا اور سونا جائز ہے لیکن اسے عادت کے طور پر اختیار کرنا محل نظر ہے کیونکہ اس عمل سے مسجد کا تقدس مجروح ہوتا ہے۔ (واﷲ اعلم) مسجد کی جمع شدہ رقم سے قرض حسنہ دینا سوال:مسجد کا خازن مسجد کی جمع شدہ رقم سے ضرورت مند حضرات کو قرض حسنہ دے دیتا ہے نیز وہ اس رقم سے اپنا کاروبار بھی کرتا ہے، حاصل شدہ منافع کا نصف مسجد فنڈ میں جمع کر دیتا ہے اور نصف خود رکھ لیتا ہے، کیا یہ طرز عمل شریعت کی رو سے درست ہے؟ جواب:مسجد کی جمع شدہ رقم امانت ہے، اسے مسجد کے مصارف میں ہی استعمال کرنا چاہیے، اسے اپنے ذاتی مصرف میں لانا یا کسی ضرورت مند کو بطور قرضِ حسنہ دینا جائز نہیں ہے، ہاں اگر کچھ رقم مسجد کی وقتی ضروریات سے زائد ہو اور انتظامیہ اس امر کی
Flag Counter