Maktaba Wahhabi

21 - 76
اہل مدینہ میں سے کوئی بھی راوی اس حدیث کوروایت نہیں کرتااورہشام پر تنقید والی بات حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے بھی لکھی ہے ہم نے اپنی طرف سے نہیں کی وغیرہ﴾ درحقیقت محدثین کرام نے ہشام بن عروہ کے بارے میں یہ لکھاہے کہ آخری عمر میں ان کاحافظہ ٹھیک نہیں رہاتھالیکن حافظہ کی یہ خرابی اس درجہ نہیں تھی کہ وہ کسی روایت کے روایوں کوالٹ پلٹ دے یاکسی حدیث کو غلط بیان کردے یعنی ہشام اپنے حافظہ کی خرابی میں انتہاکونہیں پہنچے تھے اس ضمن میں حافظ ذہبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ : ﴿ ھشام بن عروہ احد الاعلام حجۃ امام لکن فی الکبرتنا قص حفظہ ولم یختلط ابدا ولا عبرۃ بما قالہ ابوالحسن بن قطان من انہ وسھل بن ابی صالح اختلطا وتغیرا نعم الرجل تغیر قلیلا ولم یبق حفظہ کھو فی حال الشبیبۃ فنسی بعض محفوظہ او وھم فکان ماذا اھو معصوم عن نسیان ﴾ یعنی’’ہشام بن عروہ چوٹی کے علماء و محدثین میں سے تھے اوراحادیث نبویہ میں وہ حجت و امام تھے، بڑھا پے میں ان کا حافظہ پہلے سے کم ہوگیاتھالیکن وہ مختلط نہیں ہوا کہ حدیثوں کوخلط ملط کردیتاہو،انکے بارے میں امام ابن القطان رحمہ اللہ نے کہاکہ وہ مختلط ہوگئے تھے توان کی بات کاکوئی اعتبارنہیں ہے ہاں ان کے حافظے میں تبدیلی ضرور ہوئی تھی اوران کاحافظہ جوانی والانہیں رہا تھااس لئے بعض احادیث ان کوبھول گئیں تھیں اوربعض میں ان سے وہم بھی ہوااس سے کیاہوگیاکیاوہ غلطی سے معصوم تھے ‘‘جب وہ عراق گئے تو وہاں بعض احادیث جاکر بیان کیں ان میں سے بعض کووہ اچھی طرح بیان نہیں کرسکے اس قسم کا حال تو بڑے ائمہ کو بھی پیش آجاتاہے جیساکہ امام مالک رحمہ اللہ ،امام شعبہ رحمہ اللہ ،امام وکیع رحمہ اللہ اور بعض دوسرے ائمہ جو اسکے باوجود ثقہ تسلیم کئے جاتے ہیں اس لئے حافظ ذہبی نے ہشام بن عروہ پر تنقید کرنے والے کو خطاب کرکے فرمایا: ﴿ فدع عنک الخبط و ذر خلط الائمہ الاثبات بالضعفاء والمخلطین فھشام شیخ الاسلام و کذا قول عبدالرحمٰن بن خراش کان مالک لا
Flag Counter