Maktaba Wahhabi

364 - 621
اس سے واضح ہوتا ہے کہ یہودیوں اور رافضیوں میں سے ہر ایک کے ہاں اللہ کی کتاب میں تحریف کا سبب بادشاہی اور امامت ہے؛ اور روافض نے قرآن میں تحریف اسی طرح کی جس طرح یہودیوں نے اپنی کتابوں میں کی تھی۔ اور جس طرح یہودیوں نے بادشاہی کو آل ِ داؤد میں محدود کرکے ان کی شان میں غلو کیا ؛ اور کہا یہ جائز نہیں ہے کہ بادشاہی ان سے باہر نکل سکے۔ اور اس بارے میں انہوں نے جھوٹ اور ظلم کے ساتھ روایات گھڑتے ہوئے انہیں اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کیا۔ ایسے ہی رافضیوں نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی اولاد کی شان میں غلو کیا، اور یہ گمان کرنے لگے کہ امامت ان کی اولاد سے باہر نہیں جاسکتی، پھر انہوں نے بہت ساری آیات میں تاویل اور تحریف کی ؛تاکہ وہ اسے اپنے فاسد مذہب کی تائید میں استعمال کرسکیں۔ جیسے عزرا کاتب نے حضرت داؤد علیہ و علی نبینا أفضل الصلوات و التسلیم کی شان میں قدح اور گستاخی کی۔اور ان پر بہت ساری جھوٹی تہمتیں لگائیں ؛ اور پھر انہیں اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کیا تاکہ وہ آلِ داؤد کوحکومت سے محروم کرسکے۔ ایسے ہی رافضہ نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی شان میں بہت بڑی گستاخیاں کیں، اور ان پر انتہائی گندی قسم کی تہمتیں لگائیں، اور پھر ان کو اللہ کی طرف منسوب کیا۔ قرآن کریم میں جتنے بھی سابقہ امتوں کے بڑے جرائم بیان ہوئے تھے؛ جن کی اللہ تعالیٰ نے ہمیں خبر دی ہے ؛ان میں تاویل کرکے کہنے لگے یہ آیات صحابہ کے بارے میں ہیں۔ عنقریب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ پر رافضیوں کے طعنوں اور گستاخیوں کا ذکر ان کی نصوص سے منقول تفصیل کے ساتھ تیسرے باب کی پہلی فصل اور دو سری بحث میں آئے گا۔ ان شا ء اللہ تعالیٰ۔ اسلوب اور طریقہ کے لحاظ سے : ’’یہودیوں کے ہاں تحریف‘‘ کی بحث میں میں نے تحریف کی انواع اور اس کے طریقے جن پر چل کر یہودیوں نے کلام میں تحریف کی؛ جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں خبر دی ہے ؛ ذکر کیے تھے۔ وہ طریقے یہ ہیں : ’’ کلام میں اپنی جگہ سے تحریف ؛ کلام میں اپنی جگہ سے ہٹ کر تحریف ؛ حق کی باطل سے ملاوٹ کرکے اور سامع پر اشتباہ کے لیے زبان موڑ کر بیان کرنا۔ ‘‘ جب رافضیوں نے قرآن میں تحریف کی ؛ اور وہ روایات گھڑیں جو قرآن کریم میں تحریف پر دلالت کرتی ہیں تو الفاظ ِ قرآن میں تحریف کرنے اور اس کے معانی بدلنے (کی اس راہ میں ) وہ بھی یہودی طریقۂ کار پر چلے۔اوران سابقہ یہودی اسالیب کی پیروی کرتے رہے۔ میں آنے والی سطور میں یہودیوں کی تحریف کی مثالیں بیان کروں گا، اور پھر ان میں سے ہر ایک قسم کے ساتھ تحریف قرآن کے متعلق رافضی روایات میں سے کئی ایک روایتیں نقل کروں گا تاکہ اس مسئلہ میں یہودی اور رافضی
Flag Counter