Maktaba Wahhabi

369 - 621
میں منقول ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خواب دیکھنے کے بعد، اور جبرئیل امین کے تسلی کے لیے نازل ہونے اور خواب کی تعبیر کے بعد ؛آپ علیہ السلام نے فرمایا: اور اس بارے میں اللہ تعالیٰ نے (یہ سورت ) نازل کی ہے : ((اِنَّا أَنزَلْنَاہُ فِیْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ ٭ وَمَا أَدْرَاکَ مَا لَیْلَۃُ الْقَدْرِ ٭لَیْلَۃُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَہْرٍ ٭ یملکہا بنو أمیۃ لیس فیہ لیلۃ القدر)) [1] ’’ہم نے اس (قرآن) کو شبِ قدر میں نازل کیا۔ اور تمہیں کیا معلوم کہ شب ِ قدر کیا ہے؟ شب ِ قدر ہزار مہینے سے بہتر ہے۔ جب بنو امیہ بادشاہ بنیں گے تو اس میں لیلۃ القدر نہیں ہوگی۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو خبر کردی تھی کہ بنو امیہ اس امت کی حکومت اورسلطنت کے مالک بنیں گے۔ اور ان کا ملک اس ساری امت میں پھیلا ہوگا۔‘‘[2] اور اسی میں یہ بھی ہے : ابو عبد اللہ علیہ السلام سے روایت ہے : (( اِنَّا أَعْطَیْنَاکَ الْکَوْثَر٭فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ ٭اِنَّ شَانِئَکَ عمرو ابن العاص ہُوَ الْأَبْتَرُ)) [3] تیسری قسم: حق کی باطل سے ملاوٹ : یہ قسم الفاظ سے کھیلنے اور ان کے معانی کو توڑنے سے عبارت ہے، حتی کہ حق باطل کے ساتھ[اس طرح] مل جائے [کہ اس میں تمیز ممکن نہ رہے]۔ [4] یہ تحریف کی سب سے خطرنا ک قسم ہے۔ اللہ تعالیٰ یہودیوں کے بارے میں فرماتے ہیں : ﴿ یٰٓـاَ ہْلَ الْکِتَابِ لِمَ تَلْبِسُوْنَ الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَکْتُمُوْنَ الْحَقَّ وَأَنْتُمْ تَعْلَمُونَ﴾ (آل عمران: ۷۱) ’’ اے اہل کتاب! تم سچ کو جھوٹ کے ساتھ خلط ملط کیوں کرتے ہو اور حق کو کیوں چھپاتے ہو اور تم جانتے بھی ہو۔‘‘
Flag Counter