اسی حالت میں ہو؟‘‘ انہوں نے عرض کیا:’’جی ہاں۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ میں نے تمہارے بعد [یعنی تجھ سے جدا ہونے کے بعد ]چار جملے تین مرتبہ کہے ہیں، اگر انہیں تمہارے آج کے [سارے]اذکار کے ساتھ تولا جائے،تو ان کا وزن زیادہ ہو گا۔ [وہ جملے یہ ہیں ]سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ عَدَدَ خَلقِْہِ وَرِضَا نَفْسِہِ وَزِنَۃَ عَرْشِہِ وَمِدَادَ کَلِمَاتِہِ۔‘‘[1]
اس حدیث شریف میں ان نادان معلمین کے لیے شدید تنبیہ ہے جنہیں لوگوں کی تعلیم دینے کا غم کھائے جارہا ہے،لیکن اپنے گھروالوں کی تعلیم و تربیت سے یکسر غافل ہیں۔
۲۔ چچا کو تعلیم :
امام ترمذی رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا :
قُلْتُ:’’ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم !عَلِّمْنِي شَیْئًا أَسْأَلُہُ اللّٰہَ‘‘۔
قَالَ:’’سَلِ اللّٰہَ الْعَافِیَۃَ‘‘۔
فَمَکَثْتُ أَیَّامًا، ثُمَّ جِِئْتُ، فَقُلْتُ:’’یَا رَسُوْلَ اللّٰہ! عَلِّمْنِيْ شَیْئًا أَسْأَلُہُ اللّٰہَ‘‘۔
فَقَالَ لِيْ:’’یَاعَبَّاسُ! یَا عَمَّ رَسُوْلِ اللّٰہِ! سَلِ اللّٰہَ الْعَافِیَۃَ فِي الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ‘‘۔[2]
’’ میں نے کہا:’’ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے وہ چیز بتلائیے کہ میں اس کو اللہ تعالیٰ سے طلب کروں ‘‘۔
|