Maktaba Wahhabi

120 - 924
16۔مولانا عبدالقادر رائے پوری رحمہ اللہ(م: ۱۶ اگست ۱۹۶۲ء): مولانا عبدالقادر رائے پوری رحمہ اللہ کے خلوصِ قلب، فضائلِ اخلاق اور سب سے محبت و شفقت اور ذکرِ الٰہی میں انہماک و استغراق کی بنا پر رائے پور کی مسجد بہت جلد مرجع خلائق بن گئی۔ مولانا رائے پوری کا حلقۂ ارادت بہت وسیع تھا۔ پاکستان اور ہندوستان(دونوں ملکوں )میں ان کے عقیدت مند کثیر تعداد میں موجود تھے۔ مولانا رائے پوری حالاتِ حاضرہ اور عالمی سطح پر روزانہ پیش آنے والے واقعات سے پوری دلچسپی رکھتے تھے۔( ہفت اقلیم، ص: ۴۸۷، ۴۹۲، ۴۹۶) 17۔خواجہ عبدالوحید رحمہ اللہ(م: ۲۸ دسمبر ۱۹۷۹ء): خواجہ عبدالوحید پر اللہ کا بہت بڑا احسان تھاکہ وہ ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ خواجہ صاحب اردو میں عبور رکھتے تھے اور انگریزی میں بھی۔ دونوں زبانوں میں ان کا قلم یکساں حرکت میں رہتا تھا۔ خواجہ صاحب باہمت اور مستعد صاحبِ قلم تھے۔(نقوشِ عظمتِ رفتہ، ص: ۴۲۲، ۴۲۹، ۴۳۳) 18۔مولانا شاہ محمد جعفر پھلواروی ندوی رحمہ اللہ(م، یکم اپریل ۱۹۸۲ء): (۱)۔ اللہ تعالیٰ نے شاہ صاحب کو بہت سی خوبیوں سے نوازا تھا، ان کی ایک خوبی یہ تھی کہ خواب کی تعبیر دینے میں ماہر تھے۔ (۲)۔ شاہ صاحب میں ایک خوبی یہ تھی، وہ کسی سیاسی جماعت کی نہ تعریف کرتے اور نہ اس کو ہدفِ تنقید بناتے تھے۔ وہ اچھے مقرر اور واعظ تھے۔(بزمِ ارجمنداں ، ص: ۳۷۲، ۳۸۲) 19۔سید رئیس احمد جعفری ندوی رحمہ اللہ(م، ۲۷؍ اکتوبر ۱۹۶۸ء): (۱)۔ رئیس صاحب ایک خاص دائرے میں رہتے ہوئے ٹھاٹھ کی زندگی بسر کرتے تھے، بڑے وضع دار اور رکھ رکھاؤ کے آدمی تھے۔ وہ بنیادی طور پر اپنے علاقے کے امیر اور معزز گھرانے سے تعلق رکھتے تھے، اگرچہ حالات کی گردش نے امارت سے ان کو محروم کر دیاتھا، تاہم ان میں خاندانی اثرات بہت حد تک نمایاں اور موجودتھے۔ (بزمِ ارجمنداں ، ص: ۴۴۲) (۲)۔ رئیس صاحب کی خدمات بوقلموں کا دائرہ بہت وسیع ہے، بلکہ کہنا چاہیے کہ ہمہ گیر ہے۔ انھوں نے اپنے اسلوبِ خاص سے قرآن کی خدمت کی اور اپنی بہت سی تصانیف میں اس کتابِ ہدیٰ اور صحیفہ نور کی آیاتِ مبارکہ سے استشہاد کیا۔ حدیثِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مرکزِ خدمت اور محورِ استدلال بنایا۔ اردو دان طبقے میں ارشاداتِ پیغمبر کی نشر و اشاعت کا فریضہ انجام دیا۔(ص: ۴۷۱) 20۔سید ابوالحسنات قادری رحمہ اللہ(م: ۲۰ جنوری ۱۹۶۱ء): تمام مسالکِ فقہ کے اہلِ علم سے ان کے مراسم تھے اور ملکی اور قومی سطح پر ہر مشترکہ مجلس میں شرکت فرماتے تھے۔
Flag Counter