Maktaba Wahhabi

232 - 234
اللہ تعالیٰ کی عظمت اور رفعت شان کا بیان اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے: ﴿وَمَا قَدَرُوا اللّٰهَ حَقَّ قَدْرِہٖ وَ الْاَرْضُ جَمِیْعًا قَبْضَتُہٗ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ وَ السَّمَاوَاتُ مَطْوِیّٰتٌ بِیَمِیْنِہٖ سُبْحَانَہٗ وَ تَعَالٰی عَمَّا یُشْرِکُوْنَ﴾(الزمر:۶۷) ’’انہوں نے اللہ کی قدر ہی نہ کی جیسے اُس کی قدر کا حق ہے۔ قیامت کے روز زمین اُس کی مٹھی میں ہو گی اور آسمان اُس کے داہنے ہاتھ میں لپٹے ہوئے ہوں گے۔اللہ تعالیٰ ان کے شرکیہ اعمال سے پاک اور بالاتر ہے‘‘[1] حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ((جَآئَ حِبْرٌ مِّنَ الْاَحْبَارِ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَقَالَ یَامُحَمَّدُ اِنَّا نَجِدُ اَنَّ اللّٰهَ یَجْعَلُ السَّمَاوَاتِ عَلٰی اِصْبَعٍ وَالْاَرْضِیْنَ عَلٰی اِصْبَعٍ والشَّجَرَ عَلٰی اِصْبَعٍ وَ الْمَآئَ عَلٰی اِصْبَعٍ وَ الثَّرٰی عَلٰی اِصْبَعٍ وَسَآئِرَ الْخَلْقِ عَلٰی اِصْبَعٍ فَیَقُوْلُ اَنَا الْمَلِکُ فَضَحِکَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم حَتّٰی بَدَتْ نَوَاجِذُہٗ تَصْدِیْقًا؛ لِّقَوْلِ الْحِبْرِ۔ ثُمَّ قَرَأَ: ﴿وَمَا قَدَرُوا اللّٰهَ حَقَّ قَدْرِہٖ وَ الْاَرْضُ جَمِیْعًا قَبْضَتُہٗ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ﴾)) ’’یہودی علماء میں سے ایک عالم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور کہنے لگا: اے محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)! ہماری کتاب میں لکھا ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن آسمانوں کو ایک انگلی پر، زمینوں کو ایک انگلی پر، درختوں کو ایک انگلی پر، پانی کو ایک انگلی پر، نمناک مٹی کو ایک انگلی پر اور باقی تمام مخلوقات کو ایک انگلی پر رکھ کر فرمائے گا: میں ہی بادشاہ ہوں۔ آپ اس کی بات سن کر بطور تصدیق ہنس پڑے؛ حتی کہ آپ کی داڑھیں نمایاں ہوگئیں۔ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی:’’اور انہوں نے کماحقہ اللہ کی قدر نہیں کی، قیامت کے دن ساری زمین اس کی مٹھی میں ہو گی۔‘‘ اور صحیح مسلم کی روایت میں ہے: ((والْجِبَالَ وَ الشَّجَرَ عَلٰی اِصْبَعٍ ثُمَّ یَھْزُّھُنَّ فَیَقُوْلُ اَنَا الْمَلِکُ اَنَا اللّٰهُ))(مسلم ۲۷۸۶) ’’تمام پہاڑوں اور درختوں کو ایک انگلی پر رکھے گا، ان کو ہلا ہلا کر کہے گا، میں ہی بادشاہ ہوں اور میں ہی اللہ ہوں۔‘‘
Flag Counter