بن جائیں آپ کہہ دیجیے اللہ کی ہدایت ہی ہدایت ہے اور اگر آپ نے باوجود اپنے پاس علم آجانے کے، پھر ان کی خواہشوں کی پیروی کی تو اللہ کے پاس آپ کا نہ تو کوئی ولی ہوگا اور نہ مددگار‘‘(البقرۃ: 120) [ يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِنْ تُطِيْعُوا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا يَرُدُّوْكُمْ عَلٰٓي اَعْقَابِكُمْ فَتَنْقَلِبُوْا خٰسِرِيْنَ بَلِ اللّٰهُ مَوْلٰىكُمْ ۚ وَھُوَ خَيْرُ النّٰصِرِيْنَ][آل عمران: 150-149] ’’اے ایمان والو! اگر تم کافروں کی باتیں مانو گے تو وہ تمہیں تمہاری ایڑیوں کے بل پلٹا دیں گے پھر تم نامراد ہو جاؤ گے۔ بلکہ اللہ ہی تمہارا مولا ہے اور وہی بہترین مددگار ہے‘‘ دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی سے اجازت طلب کرنے کا معاملہ روزنامہ کاوش کے یکم اپریل کے ایڈیشن میں سندھ اسمبلی کے حوالہ سے ایک خبر شائع ہوئی ہے کہ اسمبلی نے اسلامی نظریاتی کاؤنسل کی سفارشات کو رد کر دیا ہے اور کاؤنسل کو بند کرنے کا بل پاس کیا ہے ، اسلامی نظریاتی کاؤنسل نے یہ سفارش پیش کی تھی کہ دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی سے اجازت طلب کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ شرعی نقطہ نگاہ سے اگر مرد انصاف کر سکے تو ایک سے زیادہ شادیاں کر سکتا ہے۔ اور انصاف نہ کر سکنے کی صورت میں اس کے لیے ایک ہی بیوی کافی ہے۔ (النساء: 3) اگر وہ دوسری شادی کرنا چاہتا ہے تو قرآن و حدیث نے اسے کہیں بھی اس بات کا پابند نہیں بنایا کہ وہ پہلی بیوی سے دوسری شادی کی اجازت طلب کرے۔ اس امر کا لازم قرار دینا قرآن و حدیث سے انحراف ہے۔ ہاں البتہ اگر خوشگوار زندگی بِتانے کے لیے، فتنہ و فساد سے بچنے کے لیے ، خاوند دوسری شادی کے لیے اپنی پہلی بیوی کو اعتماد میں لے اور اس سے اس سلسلہ میں مشورہ کرے ،تو ایسا کرناحالات کے پیشِ نظر بہتر ہے۔[1] شریعت کے ہر قانون میں حکمت ہے کیونکہ شریعت ساز کائنات کا خالق و مالک ہے۔ اگر پہلی بیوی کی اجازت کو لازم قرار دیا جائے تو اس کے نتائج بڑے ناخوشگوار اور ناپسندیدہ نکلیں گے ۔ پہلی بیوی کسی بھی صورت میں اس بات کو پسند نہیں کرے گی کہ کوئی |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |