Maktaba Wahhabi

328 - 453
مومن ہو تو اللہ سے ڈرتے رہو۔‘‘ یہاں اللہ تعالی نے کفار سے دوستی رکھنے سے منع فرمادیا ہےاور آخر میں اس عمل کو تقویٰ کی علامت قرار دیا ہےاور ایمان کا حصہ بتلایا۔لہذا کفار کے تہوار منانا جہاں کفار سے مداہنت (نرم رویہ) کو جنم دیتی ہے وہاں یہ کفار سے دلی محبت کے ساتھ ان سے دوستی کی طرف لے جانے کا ایک بڑا ذریعہ ہے جو کہ عقیدہ الولاء والبراء کے منافی ہے اور اگر یہ دوستی حدود و قیود سے آزاد کر دی جائے تو پھر یہ ایک مسلمان کو اسلام سے کفر کی طرف لے کر جاسکتی ہے جیساکہ قرآن کریم میں ہے کہ : وَدُّوْا لَوْ تَكْفُرُوْنَ كَمَا كَفَرُوْا فَتَكُوْنُوْنَ سَوَاۗءً فَلَا تَتَّخِذُوْا مِنْھُمْ اَوْلِيَاۗءَ حَتّٰي يُھَاجِرُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۭ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَخُذُوْھُمْ وَاقْتُلُوْھُمْ حَيْثُ وَجَدْتُّمُوْھُمْ ۠ وَلَا تَتَّخِذُوْا مِنْھُمْ وَلِيًّا وَّلَا نَصِيْرًا (النساء: 89؀) ’’وہ تو یہ چاہتے ہیں کہ تم بھی ویسے ہی کافر ہوجاؤ جیسے وہ خود ہوئے ہیں تاکہ سب برابر ہوجائیں ۔ لہذا ان میں سے کسی کو آپ دوست نہ بناؤ تاآنکہ وہ اللہ کی راہ میں ہجرت کرکے نہ آجائیں اور اگر وہ ایسا نہ کریں تو جہاں انہیں پاؤ انہیں پکڑو اور قتل کرو ۔ اور ان میں سے کسی کو بھی آپ نا دوست یا مددگار نہ بناؤ‘‘ اس بات سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتاہے کہ کا فروں کے ساتھ میل جول اور ان کی نقالی، ان سے دوستی کا تصور اور ان کی عادات و رسومات کی تقلیدکا تصور تو وہاں آتاہے جہاں آپس میں ہمدردی اور خیر خواہی (دلی چاہت) موجود ہو جبکہ مومن کی دوستی اور قلبی محبت کے مستحق صرف اور صرف مومنین ہی ہو سکتے ہیں۔ جیساکہ اللہ رب العالمین کا فرمان ہے: اِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللّٰهُ وَرَسُوْلُهٗ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوا الَّذِيْنَ يُقِيْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَيُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَهُمْ رٰكِعُوْنَ (سورۃ مائدہ آیت 55) ’’(اے ایمان والو!) تمہارے دوست صرف اللہ ، اس کا رسول اور ایمان لانے والے ہیں جو نماز قائم کرتے، زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور اللہ کے حضور جھکنے والے ہیں‘‘ تیسرا سبب: غیر اسلامی تہواروں میں شرکت نفس پرستی ، خواہش پرستی کا عنصر پیدا کرتی ہے ۔ ان تہواروں میں ایک خرابی یہ ہے کہ ان میں مشغولیت سے نفس پرستی ،خواہش پرستی کا عنصر انسان
Flag Counter