نزدیک سر سید احمد خاں کا یہ بہت بڑا جرم تھا کہ وہ مسلمانوں کو حصول علم کی رغبت دلاتے تھے اور اسی مقصد کے لیے انہوں نے جامعہ علی گڑھ کی بنیاد ڈالی تھی۔ چنانچہ بریلویت کے پیروکاروں نے انہیں بھی تکفیری فتووں کا نشانہ بنایا۔ احمد رضا صاحب لکھتے ہیں : "وہ خبیث مرتد تھا۔ اسے سید کہنا درست نہیں۔ "[1] تجانب اہل السنہ کہ جس کی تصدیق و توثیق بہت سے بریلوی علماء نے کی ہے، جن میں بریلویوں کے "مظہر اعلیٰ حضرت" حشمت علی قادری صاحب بھی ہیں، اس میں سر سید کے متعلق درج ہے : "جو شخص اس کے کفریات قطعیہ یقینیہ میں سے کسی ایک ہی کفر قطعی پر مطلع ہونے کے بعد بھی اس کے کافر مرتد ہونے میں شک رکھے، یا اس کو کافر و مرتد کہنے میں توقف کرے، وہ بھی بحکم شریعت مطہرۃ قطعاً یقیناً کافر و مرتد اور مستحق عذاب ابد ہے۔ "[2] بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی تکفیر کا فتویٰ ملاحظہ فرمائیں : "مسٹر محمد علی جناح کا فر و مرتد ہے۔ اس کی بہت سی کفریات ہیں۔ بحکم شریعت وہ عقائد کفریہ کی بنا پر قطعاً مرتد اور خارج از اسلام ہے۔ اور جو اس کے کفر پر شک کرے یا اسے کافر کہنے میں توقف کرے، وہ بھی کافر۔ "[3] اس دور کی مسلم لیگ کے متعلق ان کا فتویٰ ہے : "یہ مسلم لیگ نہیں مظلم لیگ ہے۔ "[4] نیز: بد مذہب سارے جہاں سے بدتر ہیں۔ بد مذہب جہنمیوں کے کتے ہیں۔ کیا کوئی سچا ایماندار مسلمان کسی کتے اور وہ بھی دوزخیوں کے کتّے کو اپنا قائد اعظم، سب سے بڑا |