Maktaba Wahhabi

120 - 224
یحییٰ بن سعید قطان کہتے: میں اپنی نماز میں بھی شافعی کے لیے دعا کیا کرتا ہوں ۔ عبداللہ بن حکم اور ان کے لڑکے مسلک امام مالک کے پیرو تھے لیکن انہوں نے اپنے لڑکے محمد کو وصیت کی کہ امام شافعی کی خدمت میں لگے رہیں ۔ انہوں نے فرمایا: اس شیخ ( امام شافعی) کے ساتھ لگے رہو۔ ان سے بڑا عالم اصول (یا اُصولِ فقہ) میں نہیں دیکھا … اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے اپنے باپ کی نصیحت پر عمل بھی کیا۔ انہوں نے خود کہا: اگر امام شافعی نہ ہوتے تو میں بھی نہیں جانتا کہ کیسے کسی کا جواب دیا جائے۔ سب کچھ میں نے انہیں سے سیکھا اور جانا۔ انہوں نے ہی مجھے قیاس سکھایا۔ اللہ ان پر رحم فرمائے۔ وہ صاحب حدیث و سنت تھے۔ فضل و خیر کے جامع تھے ان کی زبان فصیح اور عقل محکم اور ہمہ گیر تھی۔[1] امام احمد بن حنبل اور امام شافعی: عبداللہ بن امام احمد نے ایک روز کہا: والد محترم! شافعی کون شخص ہیں ؟ میں دیکھتا ہوں کہ آپ ان کے لیے بہت دُعائیں کرتے ہیں ۔انہوں نے فرمایا: بیٹے! شافعی پر اللہ کی رحمتیں ہوں وہ اس دنیا کے لیے آفتاب اور انسانوں کے لیے باعث خیر و برکت تھے کیا ان دونوں چیزوں کا کوئی عوض اور وارث ہو سکتا ہے؟ اور ایک روز صالح بن امام احمد نے کہا: یحییٰ بن معین نے اپنی ایک ملاقات میں مجھ سے کہا کیا آپ کے والد شرماتے نہیں ، وہ کیا کررہے ہیں ؟ میں نے کہا: کیا بات ہے؟ تب انہوں نے کہا: میں نے انہیں شافعی کے ساتھ دیکھاکہ وہ سوار ہیں اور یہ ان کی سواری کی لگام پکڑے ہوئے پیدل چل رہے ہیں ۔ یہ بات سن کر میں نے والد صاحب سے پوچھی تو انہوں نے فرمایا: ان سے جب ملاقات ہو تو کہنا میرے باپ کہہ رہے تھے اگر فقہ حاصل کرنا چاہتے ہو تو آؤ او ر دوسری طرف سے ان کی رکاب تھام لو۔ [2] ابو حمید بن احمد بصری نے کہا: میں احمد بن حنبل سے ایک مسئلہ پر مذاکرہ کر رہا تھا۔ ایک
Flag Counter