Maktaba Wahhabi

121 - 224
شخص نے آپ سے کہا: اے ابو عبداللہ ! اس میں حدیث صحیح نہیں ۔ آپ نے فرمایا: اگرچہ اس میں حدیث صحیح نہیں مگر امام شافعی اس مسئلے میں یہی کہتے ہیں اور اس میں آپ کی حجت سب سے قوی ہے۔ احمد نے کہا: میں نے شافعی سے پوچھا کہ فلاں فلاں مسئلہ میں آپ کیا کہتے ہیں ؟ انہوں نے ان کے جوابات دیے۔ میں نے کہا: اس کا ماخذ کیا ہے؟ کوئی آیت یا حدیث ہے؟ کہا: ہاں ، پھر ایک حدیث دکھائی۔[1] امام احمد کہتے تھے جب مجھ سے کوئی ایسا مسئلہ پوچھا جاتا جس میں کسی حدیث کا مجھے علم نہ ہوتا تو کہہ دیتا شافعی یہ کہتے ہیں … کیونکہ وہ قریش کے امام عالم ہیں ۔[2] داؤد بن علی اصبہانی کہتے ہیں میں نے اسحاق بن راہویہ کو یہ کہتے سنا: مجھ سے مکہ مکرمہ میں احمد بن حنبل ملے اور کہا: آئیے میں آپ کو ایک ایسا آدمی دکھاؤں کہ آپ کی آنکھوں نے ویسا آدمی نہ دیکھا ہو گا۔ اس کے بعد انہوں نے امام شافعی کو دکھایا۔ امام شافعی کے بارے میں امام احمد بن حنبل کی یہ رائے تھی اور اگر شاگرد اپنے استاد کا گرویدہ اس کے فضل و کمال کا معترف و مداح ہو تو کوئی جائے تعجب نہیں لیکن اس نسبت تلمذ کے باوجود خود امام شافعی امام احمد کی فضیلت اور علم سنت کا اعتراف کرتے تھے۔ اور ان کو مخاطب کرتے ہوئے ایک بار فرمایا: تم لوگ حدیث و رجال کے مجھ سے بڑے عالم ہو۔حدیث جب صحیح ہو تو مجھے بتاؤ خواہ وہ کوفی ہو ، بصری ہو ، شامی ہو ، اگر صحیح ہو گی تو میں اسے اختیار کرلوں گا۔[3] امام شافعی جب امام احمد سے روایت بیان کرتے تو تعظیماً ان کا نام نہ لیتے بلکہ کہتے حدثنا الثقۃ من اصحابنا ، او انبأالثقۃ او اخبرنا الثقۃ ۔ [4]
Flag Counter