Maktaba Wahhabi

33 - 224
دوسری فصل: تاریخ اختلاف اور اس کی تبدیلیاں عہد رسالت میں اختلافِ صحابہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کا اختلاف مذکورہ معانی میں نہیں ۔ چونکہ آپ بالاتفاق سارے صحابہ کرام کے مرجع و مآب تھے۔ کوئی تفرقہ آمیز معاملہ اور کوئی مشکل و پریشانی پیش آئے تو سب آپ کے پاس حاضر ہو کر ہدایت پاتے۔اور ان کے اختلافی اُمور میں آپ راہِ حق کی وضاحت فرما دیتے۔ ہاں ! وہ صحابۂ کرام جو مدینہ منورہ سے دُوری کی وجہ سے اپنے اُمور و معاملات کے سلسلے میں براہِ راست آپ سے استفادہ نہ کر سکتے اور تفسیر قرآن، سنت رسول اور اس کی تطبیق کے لیے کوئی نص صریح نہ پاتے تھے ان کے اجتہاد میں اختلاف پیدا ہو جاتا تھا بعد میں مدینہ طیبہ آکر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے وہ اپنی مشکلات پیش کرتے کہ ہم نے اس معاملہ میں یہ بات سمجھی ہے یا فلاں مسئلے میں ہمارا استنباط یہ ہے تو آپ اس کی تصویب فرماتے جس سے وہ سنت رسول ہی کا ایک جزو بن جاتا ۔ یا انہیں صحیح یا درست حل سے نوازتے جس سے وہ مطمئن ہو کر اسے ہی اختیار کر لیتے اور اختلاف کی بنیاد ختم ہو جاتی۔ اس کی دو مثالیں درج ذیل ہیں : غزوۂ احزاب کے موقع پر آپ نے صحابہ کرام سے فرمایا: (( لَا یصلین احدٌ العصر الا فی بنی قریظۃ۔)) ’’ دیارِبنی قریظہ سے پہلے کوئی نمازِ عصر نہ ادا کرے۔‘‘ اور راستے ہی میں جب عصر کا وقت آگیا تو بعض صحابہ نے کہا کہ دیارِ بنی قریظہ سے پہلے نماز نہیں پڑھ سکتے اور کچھ صحابہ نے کہا ہم تو پڑھ لیں گے۔ آپ کے سامنے جب اس کا ذکر آیا
Flag Counter