Maktaba Wahhabi

12 - 389
لکھتے ہیں: والاجتهاد ليس قياساً و لا رأياً، وإنما الاجتهاد: إجهاد النفس، و استفراغ الوسع في طلب حكم طلب النازلة في القراٰن والسنة، فمن طلب القران و قرأ اياته، وطلب في السنن و قرأ الأحاديث في طلب ما نزل به، فقد اجتهد، فإن وجدها منصوصة فقد أصاب فله أجران: أجر الطلب و أجر الإصابة، و إن طلبها في القران و السنة فلم يفهم موضعاً منهما، و لا وقف عليه، و فاتت إدراكه، فقد اجتهد فأخطأ فله أجر. (الإحکام في أصول الأحکام7/419) ’’اجتہاد محض قیاس اور ذاتی راے کا نام نہیں ہے ؛ اجتہاد تو اس جدوجہد اور محنت کانام ہے جو ایک مجتہد ذہن و فکر کی وسعتوں کو بہ روے کار لاتے ہوئے کتاب و سنت کے کسی مسئلے کا حکم معلوم کرنے کے لیے سرانجام دیتا ہے۔ یہ دو طرح سے ہوتا ہے؛ ایک یہ کہ مجتہد آیات قرانی پر غور و فکر کرتا اور سنت و حدیث کے ذخیرے کا مطالعہ کرتا ہےتاکہ مسئلہ کی گہرائی تک رسائی حاصل کرلے؛یہ اس کا اجتہاد ہے؛چناں چہ اگر وہ قرآن و سنت کے الفاظ ہی میں حل تلاش کر سکے تو یہ وہ ہےجس کی راے صائب ہے اور اس کے لیے دوہرا اجر ہے: ایک اجر مسئلہ کا حل معلوم کرنے کے لیے اس کی جستجو پر اور دوسرا صائب راے اختیار کرنے پر ۔ دوسری صورت یہ ہے کہ وہ تلاش اور جستجو جاری رکھتا ہے مگر قرآن و سنت کے اس مقام کا اداراک اسے حاصل نہیں ہوتا جہاں مسئلہ کا حل موجود ہے،تو یہ بھی اس کااجتہاد ہے لیکن اس سے خطاہوئی ہےفلہٰذا اس کے لیے اکہرا اجر ہے۔‘‘ اس سے واضح ہوتا ہے امام ابن حزم رحمہ اللہ اجتہاد قائل ہیں، اگرچہ ان کا تصور اجتہاد جمہور سے ممتاز اور منفرد ہے۔ارباب ظاہر کے منہج اجتہاد کاایک مثبت پہلو یہ بھی ہے کہ اس میں ظاہری نصوص کی پابندی اور ان سے قریب رہنے کی کوشش کی جاتی ہے جس سے ان خرابیوں سے بچا جا سکتا ہے جو قیاس کے آزادنہ اور غیر محتاط استعمال سے پیدا ہوتی ہیں۔ الغرض موجودہ زمانے کے مسائل کا بہترین حل اسی صورت میں تلاش کیا جاسکتا ہے ، جب اس میں جمہور اورامام ابن حزم رحمہ اللہ کے مناہج اجتہاد سے یک ساں استفادہ کیا جائے؛ اس سے زیر بحث موضوع کی ضرورت و اہمیت پوری طرح نکھر کر نظرو بصر کے سامنے آجاتی ہے۔ سابقہ کام کا جائزہ (Literature Review) امام ابن حزم رحمہ اللہ کے افکار و نظریات کے مختلف پہلوؤں پرمتعدد مقالات لکھے جاچکے ہیں؛ انٹرنیٹ پر امام ابن حزم کے حوالے سے عربی میں لکھے گئے قریباً پچاس تحقیقی مقالات کی فہرست دی گئی ہے جن میں سے اصول فقہ متعلق سے چند مقالات یہ ہیں: 1. حجیة القیاس الأصولی عند ابن حزم الظاهري وأثره في الفقه الإسلامي یہ جودی صلاح الدین کا ایم اے کا مقالہ ہے۔ 2. ظاهرية ابن حزم وأثرها في أرائه في الاجتهاد بالرأي والتعليل والتقليد : دراسة مقارنة از محمد زکی بن زکریا اوانج (ایم اے) 3. الظاهر عند ابن حزم از احمد عیسیٰ یوسف (ایم اے)
Flag Counter