Maktaba Wahhabi

331 - 389
آگے مزید فرماتے ہیں کہ: وجدنا في القرآن إلزامنا الطاعة لما أمرنا به ربنا تعالى فيه ولما أمرنا نبيه صلى اللّٰه عليه وسلم مما نقله عنه الثقات أو جاء عنه بتواتر أجمع عليه جميع علماء المسلمين على نقله عنه عليه السلام فوجدناه تعالى قد ساوى بين هذه الجمل الثلاث، في وجوب طاعتها علينا فنظرنا فيها فوجدنا منها جملا إذا اجتمعت قام منها حكم منصوص على معناه فكان ذلك كأنه وجه رابع إلا أنه غير خارج عن الأصول الثلاثة التي ذكرنا وذلك نحو قوله عليه السلام كل مسكر خمر وكل خمر حرام فأنتج ذلك كل مسكر حرام فهذا منصوص على معناه نصا جليا ضروريا لأن المسكر هو الخمر والخمر هي المسكر والخمر حرام فالمسكر الذي هو هي حرام ’’ہم قرآن میں پاتے ہیں کہ احکامِ الٰہی کی اطاعت ہم پر لازم ہے، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اوامر بھی ہم پر لازم ہیں جو ثقہ راویوں سے ہم تک پہنچے ہیں، پھر مسلمانوں کے تمام علماء کا اجماع بھی ہم پر لازم ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہم تک تواتر سے ثابت ہو۔ اللہ تعالیٰ نے یہ تین امور یعنی قرآنِ مجید، سنت اور اجماع علمائے مسلمین کی اطاعت ہم پر واجب قرار دی ہے۔ جب ہم ان تین دلائل میں غور کرتے ہیں تو ان میں ایسی چیزیں پاتے ہیں کہ جب وہ جمع ہو جائیں تو اس سے ایک منصوص حکم وجود میں آ جائے گا۔ یہ چوتھی دلیل ہے جو پہلے تین دلائل سے باہر کوئی چیز نہیں ہے۔ مثلاً نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارکہ ہے: كل مسكر خمر وكل خمر حرام[1] ’’ہر نشہ آور چیز خمر ہے اور ہر خمر حرام ہے۔‘‘ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ نشہ آور چیز حرام ہے۔ یہ حکم اپنے معنی میں بالکل واضح ہے۔ اس میں کوئی دوسرا احتمال نہیں پایا جاتا کیونکہ مُسکر ہی خمر ہے اور خمر ہی مُسکر ہے، لہٰذا مُسکر جو کہ خمر ہے؛ وہ حرام ہے۔[2] اسی طرح ایک دوسرے مقام پر دلیل کی اقسام کی توضیح پیش کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’دلیل کی دوسری قسم ایسی شرط ہےجو کسی وصف سے مشروط ہو۔ جب بھی یہ وصف پایا جائے تو اس شرط کا حکم واجب ہو گا، مثلاً قرآنِ کریم کی آیت ہے:
Flag Counter