Maktaba Wahhabi

332 - 389
﴿قُلْ لِلَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ يَنْتَهُوا يُغْفَرْ لَهُمْ مَا قَدْ سَلَفَ﴾[1] ’’کافروں سے کہہ دیجیے کہ اگر وہ اپنے افعال سے پا جائیں تو جو ہو چکا وہ انہیں معاف کر دیا جائے گا۔‘‘ ثابت ہوا ہے کہ ہر وہ شخص جو آئندہ برے کاموں کے ارتکاب سے باز آ جائے تو اللہ تعالیٰ اس کے گزشتہ گناہ معاف فرما دیں گے۔ اس حکم کا اطلاق تمام افراد پر ہوتا ہے؛ خواہ وہ مومن ہوں یا مشرک ۔ [2] امام ابنِ حزم رحمہ اللہ کے درج بالا اقتباسات سے یہ حقیقت بالکل عیاں ہے کہ امام صاحب اگرچہ قیاس اور علت کی شدت کے ساتھ نفی کرتے ہیں لیکن عقل و فکر کی تمام جولانیوں کے باوجود اسے صرف لفظی انکار اور نفی تک ہی محدود رکھ سکے ہیں جبکہ دوسری طرف ان تصورات کو دیگر الفاظ کا جامہ پہنا کر بیان کرنے کے قائل نظر آتے ہیں۔ جیسا کہ انہوں نے علت اور قیاس کے تصور کو ’’دلیل‘‘ کے نام سے بیان کیا ہے۔یہی بات علامہ خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے ذکر فرمائی تھی جس کا حوالے دیا جا چکا ہے۔ یہ سب اسی وجہ سے ہے کہ انسان اپنے حالات سے متاثر ہوتے ہوئےچاہے جو رویہ بھی اختیار کر لے لیکن حقائق کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ خلاصہ بحث: ابن حزم علت کا انکار کرتے ہوئے اسے شریعت میں اضافہ قرار دیتے ہیں جب کہ جمہور علما کے مطابق علت کا تتبع اور تلاش حکمِ شرعی کی پیروی کی تکمیل ہے۔ ابن حزم علت اگرچہ علت کا انکار کرتے ہیں لیکن یہ نفی و انکار صرف الفاظ کی حد تک ہی رہا، تصورات کو تسلیم کرنا ہی پڑا اور ان کے لیے انھیں کچھ نئی اصطلاحات متعارف کروانا پڑیں۔
Flag Counter