Maktaba Wahhabi

345 - 389
فصل اول: ابن حزم کے نظریۂ اجتہاد کے اثرات حافظ بن حزم رحمہ اللہ ایک شاہی علمی ماحول میں پیدا ہوئے، ذہانت و فطانت وافر اندز میں خدا کی طرف سے ودیعت کی گئی تھی۔ علمی تربیت ایسے نادرِ روزگار اہل علم سے پائی کہ خداداد صلاحتیں نکھر گئیں۔ خدانے تجزیاتی صلاحیت سے مالا مال کیا تھا اس لیے ابتدا ہی سے طبیعت میں یہ خوبی تھی کہ فکر ی جہات پرقدغن بٹھانے کے قائل نہ تھے۔ نقد و نظر کے باب میں وسعت و فراخ دلی کے حامل تھے۔ حساس طبیعت کے باعث امت میں پنپنے والی گم راہیوں ، جادہ حق سے دوری اور ہوائے نفس کی پیروی میں نت نئے فتاویٰ کا ظہور ان کے اند ر ایک طوفان بپا رکھتا تھا۔ اس سبب کے باوصف ابتدائی طور پر اندلس کے ماحول پر چھائے ہوئے فقہی مذہب مالکیہ کے پیرو کار بنے۔ یہ اندلس کا وہ زوال پذیر دور ہے کہ جب اندلس طوائف الملوکی کا شکار تھا، امام مالک خاندانی طور پر شاہی خاندان کے فرزند تھے لیکن والد کے سلطنت و حکومت سے دستبردار ہونے کے بعد ان کے لیے یہ ممکن نہ رہاتھا کہ سیاسی ماحول کی اصلاح کرسکیں۔ اس لیے اصلاح کی تحریک کا میدان علم و فکر کو بنایا اور دیکھا مُلوک کی طغیانی اور سر کشی کی حقیقی بنیاد جہاں ان کی دنیا پرستی ہے اور ان کے جرائم کو سند جواز جاہ پسند علما فراہم کر رہے ہیں جس کی ساری کی ساری بنیاد دو شرعی قواعد، قیاس اور استحسان میں پائی جاتی ہے ، لہٰذا قیاس اور استحسان کے خلاف علم بغاوت بلند کیا ۔اول اول فقہ مالکی سے جو کہ قیاس اور استحسان کا بے دریغ استعمال کرتی تھی ان کی فکری اور طبعی مناسبت نہ رہی پھر اُسے خیر باد کہا اور امام شافعی کے دامن علم میں پناہ لی کیوں کہ امام کے بارے میں اہل علم میں شہرت تھی کہ وہ نصوص سے ثابت شدہ دلیل و برہان کی پیروی کرتے ہیں ۔[1] شافعی علما ءتمسک بالآثار میں سب سے زیادہ شدید تھے کیوں کہ شریعت سے بعد کی پرورش جامہ تقلید کےباعث تھی کہ جہاں فقہا ء کے قول کو کسی دلیل و سند صحت مل جاتی تھی ۔ اس لیے امام شافعی رحمہ اللہ کے فکری اور علمی سرمایہ میں یہ خوبی دیکھی کہ وہ تقلید شخصی کے بہت بڑے ناقد اور مخالف تھے اور اتباع سنت، دلیل اور آثار کے علم بردار تھے۔ جس کے حولے سے خو د حافظ ابن حزم اپنی مایہ ناز کتاب الاحکام فی اصول الاحکام میں رقم فرماتے ہیں: "وأنهم قد نهوا أصحابهم عن تقليدهم وكان أشدهم في ذلك الشافعي فإنه رحمه الله بلغ من التأكيد في اتباع صحاح الآثار والأخذ بما أوجبته الحجة حيث لم يبلغ غيرهوتبرأ
Flag Counter