Maktaba Wahhabi

346 - 389
من يقلد جملة وأعلن بذلك."[1] ’’فقہا اپنے اصحاب کو اپنی تقلید سے باز رہنے کا کہتے تھے؛ان میں سب سے زیادہ شدت امام شافعی اختیار کرتے تھے، آثار کی اتباع اور حجیت و برکان انھیں اختیار کرنے میں اس قدر تاکید کی کہ کوئی دوسرے اہل علم ایسا نہیں کر سکے اور انھوں نے ان حضرات سے الاعلان برأت کا اظہار کیا ، جو کسی بھی طرح ان کی تقلید کا دم بھرتے تھے۔‘‘ حافظ ان حزم باوجود یہ کہ امام شافعی کی تمسک بالآثار کی روش سے مطمئن اور اس کے معترف تھے ان کی ناقد اور حساس طبیعت امام شافعی کے نظریہ قیاس کو قبول کرنے پر آمادہ نہیں ہوتی تھی اور قیاس کے خلاف جو بغاوت ان کے اندر مالکیہ کی اعتدالیوں کے سبب سے پیدا ہوگئی تھی انھیں بے چین رکھتی تھی۔ اس اثنا انھیں ایک ایسے استاد مسعود بن سلیمان کی بھی صحبت حاصل ہوگئی جو ان کے تحفظات کو حقیقی خیال کرتے اور انھیں ایک ایسے امام سے رشتہ جوڑنے پر ابھارتے جو قیاس کے بہت بڑے ناقد تھے اور ان کے مکتب فکر و علم میں قیاس کے لیے کوئی جگہ نہیں تھی۔ یہ داؤد الظاہری تھے جو مصادر شریعت کے طور پر کتاب و سنت اور اجماع کے قائل تھے اس لیے مسلک شافعی کو بھی خیر باد کہہ کر داؤد الظاہری کے اصول اجتہاد سے اتفاق کر لیا اور بقیہ زندگی اسی اصول کے مجتہدانہ پیروکار اور عامل رہے۔ اسی کے پیش نگاہ اصول بھی مدون کیے ان پرتفریعات بھی کیں اور مسلک ظاہری کو علمی اور اصولی بنیادوں پرکھڑا کر دیا ۔یہاں بات یاد رہے کہ ابن حزم رحمہ اللہ داؤد الظاہری کے مقلد کے متبع نہیں تھے بل کہ ان کے اصول اجتہاد سے متفق تھے۔ اور اس کے بعد اس مسلک کی تمام تر خدمت انھوں نے کی۔ اپنی اس روش کے بارے خود رقم طراز ہیں: "ولا يجهل علينا جاهل فيظن اننا متبعن مذهب الإمام أبي سلیمان داود بن علي إنما أبو سلیمان شیخ من شیوخی و معلم من معلمینا إن أصاب الحق فنحق معه اتباعا الحق و إن أخطا اعتذرنا له و اتبعنا له و اتبعنا الحق حیث فهمناه." [2] ’’ہمارے خلاف کوئی بھی جاہل اس جہالت کا ارتکاب نہ کرے کہ ہم امام ابو سلیمان داؤد بن علی کے متبعین ہیں۔ ہمارے ہاں ابو سلیمان کا درجہ صرف یہ ہے کہ وہ ہمارے شیوخ میں سے ایک شیخ اور معلموں میں سے ایک معلم ہیں۔ اگر وہ کسی مسئلہ میں حق تک رسائی کر گے تو ہم اتباع حق میں ان کے ساتھ ہیں۔ اگر انھیں غلطی لگی تو ہم ان کے لیے عذر تلاش کریں گےاور حق کی پیروی کریں گے ، وہ جہاں سے بھی ہمیں سمجھ آئے۔‘‘ تقلید کے حوالے سے امام بن حزم کا نقظہ نگاہ روز روشن کی طرح عیاں ہے۔ ابو زہرہ لکھتے ہیں:
Flag Counter