Maktaba Wahhabi

368 - 389
صرف حق کو جاننے کےلیے علماء سے سوال کرے گا۔اپنی تئیں یہ کوشش کرے گا کے حق کو معلوم کرلے اور علماء بلاواسطہ شریعت سے رہنمائی لے کر زندگی بسر کریں گے۔ اس بارے ابن حزم رحمہ اللہ المحلی میں رقم طراز ہیں : "ولایحل لأحد أن یقلد أحداً لاحیاً ولا میتاً وعلى کل أحد من الاجتهاد حسب طاقته."[1] کسی ایک کیلئےیہ حلال نہیں ہے کہ وہ کسی بھی تقلید کردے چاہے وہ شخص زندہ ہوں یا وفات پا چکا ہوں۔ ہر شخص پر فرض ہے کہ وہ اپنی بساط کے مطابق اجتہاد کرے۔ گویا کہ ابن حزم اس بات کے قائل تھے کہ تقلید حرام ہے اور جب حرام ہے تو کسی بھی مسلمان کے لیے حلال کو اختیار کرنا لازم اور حرام سے بچنا ضروری ہے لہذا وہ تقلید کے حرام سے بچے اور درست راہ اجتہاد کو اختیار کرے اس کے بعد کے اجتہاد کے دائرہ عمل کو واضح کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ہر شخص مکلف اجتہاد ہے اگر وہ جہالت کے کسی بھی درجے پر فائز ہو آپ رقم طراز ہیں: "فَفُرِضَ عَلَيْهِ إنْ كَانَ أَجْهَلَ الْبَرِيَّةِ أَنْ يَسْأَلَ عَنْ أَعْلَمِ أَهْلِ مَوْضِعِهِ بِالدِّينِ الَّذِي جَاءَ بِهِ رَسُولُ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ، فَإِذَا دُلَّ عَلَيْهِ سَأَلَهُ، فَإِذَا أَفْتَاهُ قَالَ لَهُ هَكَذَا قَالَ اللّٰه عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولُهُ؟ فَإِنْ قَالَ لَهُ نَعَمْ أَخَذَ بِذَلِكَ وَعَمِلَ بِهِ أَبَدًا، وَإِنْ قَالَ لَهُ هَذَا رَأْيِي، أَوْ هَذَا قِيَاسٌ، أَوْ هَذَا قَوْلُ فُلَانٍ، وَذَكَرَ لَهُ صَاحِبًا أَوْ تَابِعًا أَوْ فَقِيهًا قَدِيمًا أَوْ حَدِيثًا، أَوْ سَكَتَ أَوْ انْتَهَرَهُ أَوْ قَالَ لَهُ لَا أَدْرِي، فَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَأْخُذَ بِقَوْلِهِ، وَلَكِنَّهُ يَسْأَلُ غَيْرَهُ. بُرْهَانُ ذَلِكَ قَوْلُ اللّٰه عَزَّ وَجَلَّ: ﴿أَطِيعُوا اللّٰهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الأَمْرِ مِنْكُمْ﴾[2]فَلَمْ يَأْمُرْنَا عَزَّ وَجَلَّ قَطُّ بِطَاعَةِ بَعْضِ أُولِي الْأَمْرِ، فَمَنْ قَلَّدَ عَالِمًا أَوْ جَمَاعَةَ عُلَمَاءَ فَلَمْ يُطِعْ اللّٰه تَعَالَى وَلَا رَسُولَهُ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَلَا أُولِي الْأَمْرِ، وَإِذَا لَمْ يَرُدَّ إلَى مَنْ ذَكَرْنَا فَقَدْ خَالَفَ أَمْرَ اللّٰهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلَمْ يَأْمُرْ اللّٰه عَزَّ وَجَلَّ قَطُّ بِطَاعَةِ بَعْضِ أُولِي الْأَمْرِ دُونَ بَعْضٍ."[3] ہر مسلمان پر فرض کیا گیا ہے اگرچہ وہ سب مخلوق سے بڑا بے علم ہو کہ وہ اپنے علاقہ کے سب سے بڑے صاحب علم سے اس دین کے بارے میں سوال کرے ،جسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لے کر تشریف لائے۔
Flag Counter