Maktaba Wahhabi

378 - 389
تَحْرِيمَهُ فَهُوَ حَلَالٌ، لِأَنَّهُ لَوْ جَازَ أَنْ يَكُونَ فِي الشَّرِيعَةِ شَيْءٌ حَرَّمَهُ اللّٰهُ تَعَالَى ثُمَّ لَمْ يُفَصِّلْهُ لَنَا، وَلَا بَيَّنَهُ رَسُولُهُ - عَلَيْهِ السَّلَامُ - لَكَانَ تَعَالَى كَاذِبًا فِي قَوْله تَعَالَى ﴿وَقَدْ فَصَّلَ لَكُمْ مَا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ﴾[1] وَهَذَا كُفْرٌ صَرِيحٌ مِمَّنْ قَالَ بِهِ، وَلَكَانَ رَسُولُ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم عَاصِيًا لِرَبِّهِ تَعَالَى إذْ أَمَرَهُ بِالْبَيَانِ فَلَمْ يُبَيِّنْ فَهَذَا كُفْرٌ مُتَيَقَّنٌ مِمَّنْ أَجَازَهُ."[2] ’’ابن حزم کہتے ہیں جب اللہ تعالیٰ نے بیع کو حلال اور سود کو حرام قرار دیا ہے تو ضروری ہے کہ اس کی معرفت کا تقاضا کیا جائے تا کہ اُس بچا جا سکے جس کے بارے میں ارشاد ہے کہ ہم نے ہر حرام چیز کی تفصیل بیان کر دی ہے سوائے جس پر تم مجبور کر دیے جاؤ یہ بات درست ہے کہ سود اورحرام کا تفصیلی بیان ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے پہنچا ہے صرف وہی سود اور حرام ہے ،جس کی تفصیل آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں بیان ک،بقیہ تمام اشیا حلال ہیں کیونکہ اگر یہ بات کہنا ممکن ہوتا کہ شریعت مطہرہ میں کوئی چیز ایسی بھی ہے جسے اللہ رب العزت نے حرام قرار دیا ہے لیکن ہمارے لیے اس کی کوئی تفصیل بیان نہیں کیاور نہ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی وضاحت کی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ نعوذباللہ اپنے اس قول ( وقدفصل لکم ماحرم علیکم) میں کاذب ہیں اور ایسا کہنا کفر صریح ہے۔ جناب رسالت مآب بھی خداکے نافرمان ٹھہرتے ہیں کیونکہ انہیں اللہ رب العزت نے بیان کتاب کی ذمہ داری سونپی ہے جسے انہوں ادا نہیں کیا۔اور جو شخص اس کو جواز بخشے تو یہ کفرصریح ہے۔‘‘ اس سے ثابت ہوتاہے کہ ابن حزم تیسیر کے قائل ہیں اور جمہور کا بھی یہ اصول ہے کہ شریعت مطہرہ میں آسانی فراہم کرنا چاہیے البتہ ابن حزم کے موقف میں نسبتاً آسانی کا دایرہ کار بہت وسیع ہے۔ شریعت کے معاملات میں تیسیر کو صحابہ رضوان اللہ علیہ اجمعین نےخود نبوی تعلیم سے اخذ کیا تھااور اس کی تاثیر فقہا اور محدثین میں نظر آتی ہے سوائے چند بدعتی گروہوں گے۔عمر بن اسحاق صحابہ کے اس رویے کے بارے میں فرماتے ہیں۔ "لمن أدركت من أصحاب رسول اللّٰه أكثر ممن سبقى منهم فا رأيت قوما أيسر سيرة ولا اقل تشديداً منهم."[3] ایسے ہی سفیان ثوری کہتے ہیں: "إنما العلم عندنا الرخصة من ثقة أما التشديد فيتقنه كل أحد."[4]
Flag Counter