Maktaba Wahhabi

379 - 389
’’علم صرف یہ ہے کہ آپ شریعت میں رخصت کے پہلو فقط پختہ کار اہل علم سے سنیں گے باقی شدت کو تو ہر شخص پسند کرتا ہے۔‘‘ امام شعبی کہا کرتے تھے: "إِذَا اخْتَلَفَ عَلَيْكَ أَمْرَانِ فَانْظُرْ أَيْسَرَهُمَا فَإِنَّهُ أَقْرَبُ إِلَى الْحَقِّ، إِنَّ اللّٰهَ أَرَادَ بِهَذِهِ الْأُمَّةِ الْيُسْرَ، وَلَمْ يُرِدْ بِهِمُ الْعُسْرَ."[1] ’’جب آپ کے سامنے دو اقوال اختلاف کے آ جائیں تو ان میں سے اقرب الی الحق یہ وہ ہے جو آسان تر ہے،بے شک اللہ تعالیٰ نے اس امت کے ساتھ آسانی ہی چاہی ہے ،مشکل نہیں۔‘‘ آئمہ فقہاء کا بھی یہی رویہ تھاکہ وہ تعق تشد اور بلاوجہ کرید کو ناپسند اور آسانی و سہولت کو محبوب جانتے تھے۔امام احمد نے ایک موقع پر سائل کا جواب میں کہا تھا کہ اس کپڑے کے بغیر دھوئے پہننے کا کیا حکم ہے جسے کفار یا اہل کتاب نے بنا ہو۔آپ فرماتے ہیں اس چیز کے بارے میں کیوں سوال کرتے ہو جسے جانتے نہیں ہو ہم نے ہمیشہ سے لوگوں کو دیکھا ہے کہ وہ ان چیزوں کے پہننے سے بالکل نفرت نہیں کرتے تھے۔ "وَسُئِلَ الْإِمَامُ أَحْمَدُ عَنْ لُبْسِ مَا يَصْنَعُهُ أَهْلُ الْكِتَابِ مِنْ غَيْرِ غَسْلٍ، فَقَالَ لم تَسْأَلُ عَمَّا لَا تَعْلَمُ، لَمْ يَزَلِ النَّاسُ مُنْذُ أَدْرَكْنَاهُمْ لَا يُنْكِرُونَ ذَلِكَ."[2] ’’ان اقوال اور آثار سے معلوم ہوتا ہے کہ جمہور اہل علم صحابہ تابعین محدثین فقہا کے ہاں یہ چیز بہ طور اصول طے تھی کہ شریعت کے احکام کا اصل مقصود لوگوں کو آسانی فر اہم کرنا اور تنگی وحرج اور تکلف سے باز رکھنا ہے۔‘‘ خلاصتاً کہا جا سکتا ہے کہ جمہور فقہاء ور ابن حزم کے نظریہ اجتہاد میں آسانی اور تیسیر کااصول کار فرما ہے۔
Flag Counter