Maktaba Wahhabi

70 - 389
دوسری تعریف: ابن رشد قرآن کریم کی تعریف کچھ یوں فرماتے ہیں : "فهو الکلام القائم بذات اللّٰه تعالى، وهو صفه قدیمة من صفاته فأما عصیره فهو ما نقل إلینا بین دفتی المصحف على الأحرف السبعة المشهورة نقلا متواترا." ’’ خدا تعالیٰ کے ساتھ قائم بذات کلام جو اس کی صفات میں سے قدیمی صفت ہے اور اس کی جامع تعریف یوں ہے وہ کلام جو مصحف میں ہے احرف سبعۃ مشہورہ پر مشتمل تواتر کے ساتھ منقول ہے۔‘‘ تیسری تعریف: ابن قدامہ قرآن کریم کی تعریف کچھ اس طرح تحریر فرماتے ہیں: "کتاب اللّٰه سبحانه هو کلامه، وهو القرآن الذی نزل به جبرئیل علیه السلام على النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم وهو ما نقل إلینا بین دفتی المصحف نقلا متواترا." ’’ اللہ سبحان وتعالیٰ کی کتاب اور اس کا مبارک کلام جو قرآن کے نام سے موسوم ہے جسے جبرئیل علیہ السلام کے ذریعے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا مصحف کے گتوں کے درمیان موجود ہے اور یہ نقل متواتر پہنچا ہے۔‘‘ چوتھی تعریف: الطوفی قرآن کریم کے بارے میں یوں لکھتے ہیں: "وَكِتَابُ اللّٰهِ عَزَّ وَجَلَّ كَلَامُهُ الْمُنْزَلُ لِلْإِعْجَازِ بِسُورَةٍ مِنْهُ، وَهُوَ الْقُرْآنُ، وَتَعْرِيفُهُ بِمَا نُقِلَ بَيْنَ دَفَّتَيِ الْمُصْحَفِ نَقْلًا مُتَوَاتِرًا." [1] اللہ عزوجل کا کلام منزل جو اپنی ایک سورۃ کے ساتھ جنس اعجاز کامل ہے اور وہ قرآن کریم ہے۔ پانچویں تعریف: الشوکانی قرآن کریم کی تعریف میں کچھ اس طرح رقمطراز ہیں: "وَالْقُرْآنُ فِي اللُّغَةِ: مَصْدَرٌ بِمَعْنَى الْقِرَاءَةِ، غَلَبَ فِي الْعُرْفِ الْعَامِّ عَلَى الْمَجْمُوعِ الْمُعَيَّنِ مِنْ كَلَامِ اللّٰهِ سُبْحَانَهُ، الْمَقْرُوءُ بِأَلْسِنَةِ الْعِبَادِ، ثم قال وَأَمَّا حَدُّ الْكِتَابِ اصْطِلَاحًا: فَهُوَ
Flag Counter