Maktaba Wahhabi

71 - 389
الْكَلَامُ الْمُنَزَّلُ عَلَى الرَّسُولِ، الْمَكْتُوبُ فِي الْمَصَاحِفِ، لْمَنْقُولُ إِلَيْنَا نَقْلًا مُتَوَاتِرًا.وقیل فی حده: هو اللفظ العربي المنزل للتدبر ، والتذکر، المتواتر. وقیل: هو کلام المنزل للإعجاز لسورة منه وقال جماعة في حده: هو ما نقل إلینا بین دفتی المصحف تواترا. وقال جماعة: هوالقرآن المنزل على رسولنا، المکتوب في المصاحف المنقول تواترا بلا شبهة وقیل هُوَ كَلَامُ اللّٰهِ الْعَرَبِيُّ الثَّابِتُ في اللوح الْمَحْفُوظِ لِلْإِنْزَالِ."[1] اصطلاحا قرآن کریم اس کلام منزل کو کہا جاتا ہےجو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اتاری گئی جو مصاحف میں مکتوب اور ہماری طرف تواتر سے منقول ہے۔اس کی تعریف بھی کی گئی ہے وہ عربی الفاظ کا مجموعہ جو تدبر و تذکر کے لیے متواتر نازل کیا گیاہے۔ ایسے علما کی ایک جماعت یوں تعریف کرتی ہے جو قرآن کریم کی جلد کے درمیان ہے اور تواتر سے منقول ہے۔ایک جماعت اہل علم نے یوں کہا ہے وہ کلام عربی جو لوح محفوظ میں نزول کی غرض سے ثابت ہے۔ چھٹی تعریف: سیف الدین آمدی قرآن کریم کی تعریف یوں لکھتے ہیں: "في تحقیق معنی الکتاب، وما یتعلق به من المسائل: لأنه الأول والأولى بتقدیم النظر فیه، أما حقیقة الکتاب فقد قیل فیه: هو ما نقل إلینا بین دفتی المصحف بالأحرف السبعة المشهورة نقلا متواتراً، وفیه نظر فإنه لا معنی للکتاب سوی القرآن المنزل علینا على لسان جبریل وذلك مما لا یخرج عن حقیقته بتقدیر عدم نقله إلینا متواتر بل ولا لعدم نقله إلینا بالکلیة، بل غایته جهلنا بوجود القرآن بتقدیر عدم نقله إلینا وعدم علمنا بکونه قرانا بتقدیر عدم تواتره وعلمنا بوجوده غیر مأخوذ في حقیقته، فلا یمکن أخذه في تحدیده والأقرب في ذلك أن یقال: الکتاب هو القرآن المنزل ." کتاب اللہ کی حقیقت کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ کتاب جو مصحف کی جلد کے درمیان احرف سبعہ مشہورہ کے ساتھ بہ نقل تواتر منقول ہے۔قرآن کریم کی تعریف کا مطالعہ: آئمہ فن نے قرآن کریم کی جو تعریفات کی ہیں اس سے درج ذیل نکات فکر و نظر کے سامنے واضح ہوتے
Flag Counter