Maktaba Wahhabi

134 - 492
بیوی زندہ ہی ہو؟اس لیے کہ منع تو دونوں بہنوں کو ایک نکاح میں جمع کرنا ہے اور وہ ابھی تک زندہ ہے؟ جواب۔جی ہاں سابقہ بیوی کی بہن سے شادی کرنا جائز ہے لیکن شرط یہ ہے کہ سابقہ بیوی کی عدت گزرچکی ہو۔اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے۔ "اور یہ(حرام ہے)کہ تم دو بہنوں کو جمع کرو۔"[1] عبیدہ سلمی کہتے ہیں کہ: صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کا کسی بھی چیز میں اس طرح اجماع نہیں جس طرح کہ ظہرسے قبل چار رکعتوں اوربہن کی عدت میں دوسری بہن سے شادی کی ممانعت میں اجماع پا یا جا تا ہے۔ پس ممانعت صرف اس وقت ہے جب پہلی بیوی زوجیت میں ہو۔لیکن اب جبکہ سابقہ بیوی کی عدت ختم ہو چکی ہے تو اس سے طلاق کی وجہ سے تعلق ختم ہو چکا ہے لہٰذا اس سے شادی کرنے میں کوئی ممانعت نہیں۔[2](شیخ محمد المنجد) باپ کی طرف سے دو بہنوں سے بیک وقت شادی:۔ سوال۔ایک شخص کی دوبیویاں ہیں اور ہر ایک سے ایک ایک بیٹی بھی ہے تو کیا کسی کے لیے یہ ممکن ہے کہ وہ دونوں بیٹیوں کو ایک ہی نکاح میں جمع کر لے(یعنی والد ایک ہے اور والدہ مختلف)؟مجھے یہ تو علم ہے کہ دو بہنوں کو ایک نکاح میں جمع کرنا حرام ہے تو کیا اس حالت میں کوئی اختلاف ہے؟ جواب۔ان دونوں کو جمع کرنا جائز نہیں کیونکہ یہ دونوں بھی بہنیں ہی ہیں اور ہر قسم کی دو بہنوں کو ایک نکاح میں جمع کرنا ممنوع ہے خواہ وہ ایک باپ اور ماں سے ہوں یا باپ کی طرف سے ہوں یا پھر صرف ماں کی طرف سے ہوں۔یہ سب اللہ تعالیٰ کے مندرجہ ذیل فرمان کے عموم میں شامل ہیں۔ "اور(حرام ہے)کہ تم دو بہنوں کو(بیک وقت نکاح میں)جمع کرو۔"[3] اور ایک حدیث میں ہے کہ فیروز دیلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!بلاشبہ میں مسلمان ہو گیا ہوں اور میرے نکاح میں دو بہنیں ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ان
Flag Counter