Maktaba Wahhabi

88 - 492
کی مخالفت کرتے ہیں۔حریت کی شرط میں علت یہ ہے کہ غلام تو اپنے آپ پر بھی ولایت نہیں تو تو بالاولیٰ وہ کسی دوسرے پر بھی ولی نہیں سکتا۔[1] 2۔ عدالت:امام شافعی اور امام احمد نے ولی کے عادل ہونے کی شرط لگائی ہے۔یہاں پر عدالت سے ظاہری عدالت ودیانت مراد ہے،یہ شرط نہیں ہے کہ وہ باطنی طور پر عادل ہو،اگر ایسی شرط لگائی جائے تو اس میں بہت مشقت ہو گی اور پھر یہ نکاح کے باطل ہونے کا باعث بن جائے گا۔[2] یہاں پر ایک تنبیہ کرنا ضروری ہے: ہو سکتا ہے کہ سائل عورت میں رغبت دیکھتا ہو اور کسی مسئلہ میں اس کے ولی سے بحث کرے اور اس میں ان دونوں کا اختلاف ہو جائے جس کی بناء پر مرد ولی کو الزام دے کہ وہ کتاب وسنت پر ایمان نہیں رکھتا۔یہ ایک بہت ہی خطرناک گناہ ہے کیونکہ اس میں کسی مسلمان پر ایسی تہمت لگائی جا رہی ہے جس سے وہ دائرہ اسلام سے ہی خارج ہوتا ہے۔ لیکن اگر لڑکی کا ولی حقیقتاً حدیث پر ایمان نہیں رکھتا مثلاً جس طرح کہ اہل قرآن یا جنہیں منکرین حدیث کہا جاتا ہے،اس سے بحث کی جائے گی اور اس کے سامنے حق بیان کیا جائے گا اور اس کے شبہات زائل کیے جائیں گے لیکن اگر وہ دلائل وبراہین سننے کے باوجود بھی انکار کرنے پر مصررہے تو وہ کافر ہے اور ایسا شخص مسلمان عورت کے نکاح میں ولی نہیں بن سکتا چاہے وہ اس کی حقیقی بیتی ہی کیوں نہ ہو،لہٰذا ایسی حالت میں اس سے ولایت ساقط ہو کر اس عورت کے قریبی مسلمان مرد کو م جائے گی۔(شیخ محمد المنجد) کیا نکاح کے علاوہ دیگر معاملات بھی عورت کے ولی کے ہی سپرد ہوں گے؟ سوال:ہمیں تویہ علم ہے کہ عورت کے نکاح کے وقت ولی کی موجودگی واجب ہے،وہی اس کا نکاح کرے گا،لیکن عورت اپنے ولی کی تحدید کیسے کرے گی؟اور کیا عورت کے تمام معاملات ولی ہی پورے کرے گا؟ہمیں اس کے بارے میں معلومات مہیا کریں،اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ جواب:ولایتِ نکاح کے پانچ اسباب ہیں:ملکیت،قرابت داری،ولاء،امامت اور وصایا۔
Flag Counter