Maktaba Wahhabi

96 - 492
﴿أيما امرأة نُكِحَتْ بغير إذن مواليها فنكاحها باطل ثلاث مرات فإن دخل بها فالمهر لها بما أصاب منها فإن تشاجروا فالسلطان ولي من لا ولي له﴾ "جس عورت نے ا پنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کیا،اس کا نکاح باطل ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کلمات تین مرتبہ دہرائے(پھر اس ممنوع نکاح کے بعد)اگر مرد اس عورت کے ساتھ ہم بستری کرلے تو اس پر مہر کی ادائیگی واجب ہے کہ جس کے بدلے اس نے عورت کی شرمگاہ کو چھوا۔اگر اولیاء کا آپس میں اختلاف ہوجائے تو جس کا کوئی ولی نہ ہو اس کا ولی حکمران ہے۔"[1] لیکن اگر مرد مجنون یا بے عقل اور کم عقل ہوتو اس پر ولی لازم ہوگا اور اگر وہ عقل مند اور سمجھدار ہوتو اس پر کوئی ولی نہیں ہوگا۔(شیخ سعد الحمید) میں ایک فاضل شخص سے شادی کرنا چاہتی ہوں لیکن اس کے والدین نہیں مانتے سوال۔میں ایک بہت ہی فاضل شخص سے محبت کرنے لگی ہوں لیکن اس کے گھر والے مجھے پسند نہیں کرتے،جس کا ایک سبب تو یہ ہے کہ میں پہلے سےشادی شدہ ہوں اور میری ایک بچی بھی ہے اور دوسرا سبب یہ ہے کہ میں نے انہیں اپنے ایک بہت ہی بڑے جھوٹ سے دھوکہ دیا ہے۔لیکن اللہ کی قسم!میں اب اس جھوٹ کاکفارہ دے چکی ہوں۔اور اللہ تعالیٰ سے میری دعا ہے کہ وہ مجھے معاف فرمائے اور وہ بھی مجھے معاف فرمادیں۔میں الحمدللہ پہلے سے بھی زیادہ دین پر عمل پیرا ہوں اور پردہ بھی کرنا شروع کردیا ہے اور قرآن مجید بھی حفظ کرلیا ہے۔میرا سوال یہ ہے کہ: کیا اس کے گھر والوں کی رضا مندی کے بغیر ہماری شادی صحیح ہوگی اور کیا اس کا مجھ سے شادی کرنا والدین کی نافرمانی شمار ہوگا؟باوجود اس کے کہ ہم دونوں بہت محبت کرتے ہیں اور میں اعتراف کرتی ہوں کہ الحمدللہ اس نے مجھے بہت زیادہ تبدیل کردیا ہے اور مجھے زیادہ دین پر چلنے والی بنا دیا ہے اور کیا میں ولی کے بغیر شادی کرسکتی ہوں؟ کیونکہ میرے والد صاحب کا اصرار ہے کہ اس کے گھر والے راضی ہوں تو پھر یہ شادی ہوسکتی ہے۔آپ کے علم میں
Flag Counter