Maktaba Wahhabi

155 - 373
الفاظ اس کے کان میں پڑ رہے ہیں اس کے لیے سجدہ تلاوت کرنا لازم نہیں ،چنانچہ صحیح بخاری میں روایت ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ ایک شخص کے پاس سے گزرے جو آیت سجدہ تلاوت کر رہا تھا تو امیر المومنین نے سجدہ نہ کیا اور فرمایا: "إنما السجدة على من استمعها" "سجدہ اس پر لازم ہے جو توجہ سے آیت سجدہ سنتا ہے۔"[1] اس مضمون کی متعدد روایات دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی مروی ہیں۔ قرآن مجید میں سجدہ تلاوت ذیل کی سورتوں میں ہے: "(الاعراف) (الرعد) (النحل) (بني اسرائيل) (مريم) (الحج) (الفرقان)(النمل)(السجدة) (حم السجده) (النجم) (الانشقاق) (العلق) اور(سوره ص)کے سجدہ میں علماء کے مابین اختلاف ہے کہ سجدہ شکر ہے یا سجدہ تلاوت ۔[2](واللہ اعلم) تلاوت کا سجدہ کرتے وقت تکبیر کہی جائے کیونکہ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: " كَانَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ عَلَيْنَا الْقُرْآنَ، فَإِذَا مَرَّ بِالسَّجْدَةِ كَبَّرَ وَ سَجَد وَ سَجَدْنَا مَعَهُ" "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے سامنے قرآن مجید کی تلاوت کرتے، جب آیت سجدہ آجاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کہتے اور سجدہ میں چلے جاتے اور ہم بھی آپ کے ساتھ سجدہ کرتے۔"[3] سجدہ تلاوت کرنے والا حالت سجدہ میں(سبحان ربي الاعليٰ) کہے جیسا کہ نماز کے سجدے میں یہ تسبیح کہی جاتی ہے۔ البتہ درج ذیل دعا بھی درست ہے: "سَجَدَ وَجْهِيَ للَّذِي خَلَقَهُ وَصَوَّرَهُ ، وَشَقَّ سَمْعَهُ وبَصَرَهُ، بِحَوْلِهِ وَقُوَّتِهِ" "میرے چہرے نے اس ذات کے لیے سجدہ کیا جس نے اپنی قوت و قدرت سے اس کو پیدا کیا ،اس کی صورت بنائی اور اس کے کان و آنکھیں بنائیں۔"[4]
Flag Counter