Maktaba Wahhabi

179 - 373
اور فرمان الٰہی ہے: "فَإِذَا قَضَيْتُمْ مَنَاسِكَكُمْ" "پھر جب تم ارکان حج ادا (پورے) کر چکو۔"[1] ان دو قرآنی آیات میں "قضا" کا کلمہ اصطلاحی قضا کے لیے نہیں آیا بلکہ ادا کرنے اور پورا کرنے کے معنی میں ہے۔ جب نماز میں جہری قراءت ہوتو مقتدی کے لیے ضروری ہے کہ وہ امام کی قراءت سنے۔ یہ جائز نہیں کہ امام اور مقتدی دونوں بیک وقت قراءت کریں ، لہٰذا مقتدی امام کے پیچھے سورت فاتحہ اور قرآن کا کوئی حصہ نہ پڑھے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُواْ لَهُ وَأَنصِتُواْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ" "اور جب قرآن پڑھا جائے تو اس کی طرف کان لگا دیا کرو اور خاموش رہا کرو تاکہ تم پر رحمت ہو۔[2] امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے کہ"یہ آیت نماز کے بارے میں نازل ہوئی ہے اور اس پر اجماع ہے۔"[3] اگر مقتدی پر قراءت کرنی ہی ہوتی تو امام کا اونچی قراءت کرنے کا کوئی فائدہ نہ ہوتا ۔ علاوہ ازیں امام کی قراءت کے بعد مقتدی کا آمین کہنا قراءت ہی کے قائم مقام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سیدنا موسیٰ اور سیدنا ہارون علیہ السلام کوکہا: "قَدْ أُجِيبَت دَّعْوَتُكُمَا" "تم دونوں کی دعا قبول کر لی گئی ہے۔"[4] حالانکہ دعا صرف موسیٰ علیہ السلام نے کی۔ "رَبَّنَا إِنَّكَ آتَيْتَ فِرْعَوْنَ وَمَلَأَهُ زِينَةً وَأَمْوَالًا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا رَبَّنَا لِيُضِلُّوا عَن
Flag Counter