Maktaba Wahhabi

312 - 373
(5)۔ماہ رمضان المبارک میں بھی صدقہ کرنا افضل ہے۔سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کابیان ہے: " كَانَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْوَدَ النَّاسِ بِالْخَيْرِ وَكَانَ أَجْوَ دَ مَا يَكُونُ فِي رَمَضَانَ حِينَ يَلْقَاهُ جِبْرِيلُ ۔۔۔۔۔۔۔۔فاذا لقيه جِبْرِيلُ كَانَ أَجْوَدَ بِالْخَيْرِ مِنَ الرِّيحِ الْمُرْسَلَةِ" "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام لوگوں سے بڑھ کر سخی تھے۔اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم (رمضان کے مہینے میں) اس وقت زیادہ سخاوت کرتے جب جبریل علیہ السلام ملاقات کے لیے آتے تھے۔جب جبریل علیہ السلام ملاقات کے لیے آتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت کی رفتار تیز ہوا سے بھی زیادہ ہوتی تھی۔"[1] (6)۔جب لوگوں کے اوقات وحالات مشکل ہوں تو اس وقت صدقہ کرنا سب سے بہتر ہے۔اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: "أَوْ إِطْعَامٌ فِي يَوْمٍ ذِي مَسْغَبَةٍ * يَتِيمًا ذَا مَقْرَبَةٍ * أَوْ مِسْكِينًا ذَا مَتْرَبَةٍ" " یا بھوک والے دن کھانا کھلانا،کسی رشتہ دار یتیم کو،یا خاکسار مسکین کو۔"[2] (7)۔دور والوں کی نسبت اقارب اور پڑوسیوں کو صدقہ دینا افضل ہے۔اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کی بہت سی آیات میں صدقات وخیرات میں اقرباء کا حق مقرر کیا ہے،چنانچہ ارشاد باری ہے: "وَآتِ ذَا الْقُرْبَى حَقَّهُ" "اوررشتے داروں کا حق ادا کرتے رہو"[3] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "الصَدَقَة عَلَى الْمِسْكِينِ صَدَقَةٌ وَ هي عَلَى ذِي الرَّحِمِ ثِنْتَانِ صَدَقَةٌ وَصِلَةٌ" "مسکین پر صدقہ صرف ایک صدقہ ہے اور رشتہ دار پر صدقہ کرنادوہرا اجر ہے،صدقہ اور صلہ رحمی کا۔"[4] صحيح بخاری اورصحیح مسلم میں ہے: " ...... أَجْرَانِ : أَجْرُ الْقَرَابَةِ وَأَجْرُ الصَّدَقَةِ" "۔۔۔۔رشتے دار کو صدقہ دینے سے دوگنا اجر ہے ،قرابت کا اجر اور صدقے کا اجر۔"[5] (8)۔مال میں زکاۃ کے علاوہ اور بھی حقوق ہیں،مثلاً:اقرباء سے ہمدردی ،بھائیوں کی صلہ رحمی کے لیے مال دینا،
Flag Counter