Maktaba Wahhabi

323 - 373
منی کا اخراج: بوسہ لینے ،چھونے، باربار دیکھنے یا مشت زنی کے سبب اگر منی خارج ہوگئی تو اس کا روزہ ضائع اور باطل ہو جائے گا۔ جس روزاس نے یہ کام کیا اس دن کی قضا دے گا، البتہ اس پر کفارہ نہیں کیونکہ کفارہ جماع کرنے کی صورت میں ہوتا ہے۔[1] اگر نیند کی حالت میں احتلام ہو گیا تو اس کے ذمے نہ قضا ہے اور نہ کفارہ کیونکہ اس میں اس کا اختیار شامل نہ تھا،البتہ اس پر غسل کرنا فرض ہے۔ قصداً کھانا پینا: قصداً ،یعنی ارادہ کر کے کھانے پینے سے روزہ فاسد ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمْ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنْ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنْ الْفَجْرِ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْلِ" "تم کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ صبح کا سفید دھاگہ سیاہ دھاگے سے ظاہر ہو جائے، پھر رات تک روزے کو پورا کرو۔"[2] البتہ اگر کسی شخص نے بھول کر کچھ کھاپی لیا تو اس کا روزہ متاثر نہ ہوگا۔ حدیث شریف میں ہے: "اذا نَسِيَ فَأكَلَ أو شَرِبَ فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ، فَإِنَّما أطْعَمَهُ اللّٰه وَسَقَاهُ " "جس کسی نے بھول کر کچھ کھاپی لیا تو وہ اپنا روزہ (جاری رکھ کر) مکمل کرے کیونکہ اسے اللہ تعالیٰ نے کھلایا اور پلایا ہے۔[3] ناک کے ذریعے سے پیٹ میں پانی وغیرہ پہنچانے (سعوط)سے بھی روزہ فاسد ہو جاتا ہے۔رگ کے ذریعے سے پیٹ میں غذا پہنچانے (ڈرپ لگوانے )سے یا جسم میں خون پہنچانے سے بھی روزہ فاسد اور ضائع ہو جاتا ہے۔ اسی طرح غذا کے لیے ٹیکہ بھی روزے کو ختم کر دیتا ہے۔ بیماری وغیرہ کے لیے ٹیکہ لگوانے سے اجتناب کرنا بہتر ہے تاکہ روزہ شک و شبہے سے بھی محفوظ رہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "دع ما يريبك إلى ما لا يريبك" "جس میں تجھے تردد اور شک ہواسے چھوڑ کروہ صورت اختیار کر جس میں تجھے تردداور شک نہ ہو۔"[4]
Flag Counter