Maktaba Wahhabi

325 - 373
کرے تب بھی وہ(دو مرتبہ )کہہ دے:(إني صائم) ’’ میں نے روزہ رکھا ہوا ہے۔‘‘ [1] کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ انھیں کھانا پینا چھوڑدینا آسان ہوتا ہے لیکن ان کے لیے جن برے نکمے اور غلیظ اقوال وافعال کے وہ عادی ہوتے ہیں ان کو چھوڑنا آسان نہیں ہوتا بنا بریں بعض سلف صالحین کا قول ہے:"آسان ترین روزہ کھانے پینے کا چھوڑ دینا ہے۔" ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ اپنے اندر اللہ تعالیٰ کا خوف پیدا کرے۔ اپنے رب کی عظمت وبزرگی کا خیال رکھے اور یہ ایمان و یقین رکھے کہ وہ ہر وقت اور ہر حال میں اپنے مالک کی نگاہ میں ہے، نیز روزے کو فاسد اور ضائع کرنے والی اور اس کے ثواب میں کمی کرنے والی چیزوں سے محفوظ رکھنے کی بھر پور کوشش کرے تاکہ اس کا روزہ صحیح اور مقبول ہو۔ روزے دار کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ذکر اور قرآن مجید کی تلاوت میں خود کو مشغول رکھے۔کثرت سے نوافل پڑھے۔ سلف صالحین کا یہ انداز تھا کہ جب وہ روزہ رکھتے تو زیادہ سے زیادہ وقت مساجد میں گزارتے اور کہتے: اب ہم اپنے روزوں کی حفاظت کریں گے اور کسی کی غیبت نہ کریں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِهِ فَلَيْسَ لِلّٰهِ حَاجَةٌ فِي أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ" "جس روزے دار نے حالت روزہ میں جھوٹی باتیں کرنی اور ان پر عمل کرنا نہ چھوڑا تو اللہ تعالیٰ کو اس کے کھانا پینا چھوڑنے سے کوئی سروکار نہیں۔"[2] اس کی وجہ یہ ہے کہ روزہ رکھنے کی حالت میں جائز خواہشات کو چھوڑدینے سے اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل نہیں ہوتا بلکہ اللہ تعالیٰ کا انتہائی قرب اس وقت ہوتا ہے جب انسان ان چیزوں کو چھوڑتا ہے جو اس کے رب نے ہر حال میں حرام کی ہیں، مثلاً:جھوٹ، ظلم اور لوگوں کے خون، مال اور عزت میں ظلم و زیادتی کرنا وغیرہ۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "الصائِمُ فِي عِبادَةٍ ، ما لَم يَغتَب مُسلِمًا أَو يُؤذِهِ" "روزہ دار حالت عبادت میں ہوتا ہے جب تک وہ کسی مسلمان کی غیبت نہیں کرتا یا اسے تکلیف نہیں
Flag Counter