Maktaba Wahhabi

350 - 373
صدقہ دے یا قربانی کرے۔" نازل ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تین روزے رکھو یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ، ہر مسکین کو نصف صاع کھانا دو۔ اور ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں: یا ایک بکری ذبح کرو۔"[1] محرم کے لیے بالوں کو بیری وغیرہ کے پتے ڈال کر پانی سے دھونا جائز ہے۔"[2]چنانچہ ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کی حالت میں اپنا سر مبارک دھویا تھا اور اسے آگے پیچھے سے اپنے دونوں ہاتھوں سے ملا بھی تھا۔"[3] شیخ تقی الدین رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:" محرم احتلام کی صورت میں غسل جنابت کرے گا۔ اس پر اہل علم کا اتفاق ہے۔ اسی طرح وہ غیر جنابت میں بھی غسل کر سکتا ہے۔" 3۔سر ڈھانپنا : مرد کے لیے (حالت احرام میں) سرڈھانپنا منع ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محرم کو پگڑی اور ٹوپی والا کوٹ پہننے سے منع فرمایا ہے۔ علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:" جو چیز سر کے ساتھ لگتی ہو اور سر چھپانے کے کام آتی ہو، جیسے پگڑی ، کپڑا اور ٹوپی وغیرہ تو اس کا استعمال بالا تفاق ناجائز اور ممنوع ہے۔"[4] واضح رہے پگڑی کی طرح سر پر کاغذ چپکانا، مٹی ،مہندی لگانا یا رومال باندھنا سب کا ایک ہی حکم ہے۔ محرم خیمے، درخت یا گھر کے سائے میں ٹھہر سکتا ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خیمہ لگایا گیا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم حالت احرام میں اس میں ٹھہرے تھے۔ اسی طرح محرم کے لیے چھتری کا سایہ حاصل کرنا جائز ہے۔ چھت والی بس میں سوار ہونا جائز ہے۔ اور سر پر سامان اٹھانا (جس میں سر ڈھانپنا مقصد نہ ہو)درست ہے۔ 4۔سلا ہوا کپڑا پہننا : محرم مرد کے لیے پورے جسم یا جسم کے کچھ حصے پر سلا ہوا لباس پہننا منع ہے، مثلاً: قمیص ،پگڑی ،شلوار ، موزے اور دستانے وغیرہ استعمال کرنا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال ہوا کہ محرم کیا کچھ پہن سکتا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ الْقَمِيصَ ، وَلَا الْعِمَامَةَ ، وَلَا الْبُرْنُسَ ، وَلَا السَّرَاوِيلَ ، وَلَا
Flag Counter