Maktaba Wahhabi

357 - 373
میقات پر کیے تھے۔اگر چاہے تو مکہ سے احرام باندھ لے اور اگر چاہے تو مکہ سے باہر جاکر احرام باندھے۔اور بات یہی درست ہے۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نےبطحا سے احرام باندھا تھاجیسا کہ آپ نے انھیں حکم دیا تھا۔سنت یہی ہے کہ جہاں کوئی ٹھہرا ہوا ہے وہیں سے احرام باندھے۔اسی طرح اہل مکہ اپنی رہائش گاہوں سے احرام باندھیں گے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:" جومکہ شہر سے باہر رہتا ہے وہ اپنی رہائش گاہ سے احرام باندھے حتی کہ مکہ والے مکہ سے احرام باندھیں۔[1]"ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ کی بھی یہی رائے ہے۔[2] (4)۔احرام باندھنے کے بعد تلبیہ کہنے میں خود کو مشغول رکھے۔وقتاًفوقتاً بآواز بلند تلبیہ کہتا رہے اور عید کے روز جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ جاری رکھے۔ (5)۔آٹھ تاریخ کو منیٰ پہنچ جائے۔افضل یہ ہے کہ زوال آفتاب سےپہلے پہلے منیٰ کی طرف نکل جائے اور وہاں ظہر کی نماز ادا کرے اورباقی نمازیں اگلے دن کی فجر تک وہیں اداکرے اور نوذوالحجہ کی رات بھی منیٰ میں گزارے۔سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کابیان ہے: ".......وَرَكِبَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى بِهَا الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ وَالْفَجْرَ ، ثُمَّ مَكَثَ قَلِيلًا حَتَّى طَلَعَتِ الشَّمْسُ" "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (بھی) سوار ہوکر منیٰ پہنچ گئے اور وہاں ظہر ،مغرب ،عشاء اور اگلے دن کی فجر کی نماز اداکی،پھر تھوڑی دیر اور ٹھہرے حتیٰ کہ سورج طلوع ہوگیا۔"[3] آٹھ تاریخ سے پہلے یا بعدمیں احرام باندھ لینا بھی جائز ہے۔منیٰ میں نو ذوالحجہ کی رات گزارنا اور وہاں پانچ نمازیں اداکرنا سنت ہے واجب نہیں۔ (6)۔نو ذوالحجہ کو طلوع آفتاب کے بعد منیٰ سے عرفات کی جانب چلیں۔عرفہ کا سارا میدان ٹھہرنے کی جگہ ہے سوائے وادی عُرنہ کے۔حاجی عرفات میں جس مقام پر کھڑا ہوجائے،درست ہے۔ واضح رہے حکومت سعودیہ نے عرفہ کے میدان کی حد بندی علامات اور تحریروں کے ساتھ کردی ہے جو شخص وہاں چلاگیا اسے چاہیے کہ ان حدود کا خیال رکھے تاکہ اس کا"وقوف عرفہ" رہ نہ جائے۔ (7)۔جب سورج ڈھل جائے تو لوگ ظہر اور عصر کو ملاکر ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ قصر کرکے نمازیں ادا کریں۔عرفہ،مزدلفہ اور منیٰ میں چار رکعتوں والی نماز قصر کی جائے گی ،البتہ عرفہ اورمزدلفہ میں نمازیں جمع اورقصر
Flag Counter